Day: دسمبر 21، 2023


ماہ رنگ بلوچ سمیت 200 مظاہرین کی گرفتاری قابل مذمت ہے: حقوق خلق پارٹی

حقوق خلق پارٹی کے صدر فاروق طارق اور جنرل سیکرٹری ڈاکٹر عمار علی جان نے بلوچ لانگ مارچ کے شرکاء پر اسلام آباد پریس کلب کے سامنے پولیس تشدد اور گرفتاریوں کی سخت الفاظ میں مذمت کی ہے اور حکومت سے تمام گرفتار بلوچ مظاہرین کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا ہے۔

بلوچ خواتین پر تشدد اور گرفتاریاں محکوم قوموں کیخلاف ریاستی رویے کا عکاس ہے: این ایس ایف

جموں کشمیر نیشنل سٹوڈنٹس فیڈریشن نے اسلام آبادمیں بلوچ مظاہرین بالخصوص خواتین پر ریاستی تشدد اور گرفتاریوں کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ ریاستی جبر محکوم قوموں کے حوالے سے رویے کا عکاس ہے۔ بلوچ عوام کے مطالبات کو فوری طورپر منظور کیا جائے اورلانگ مارچ کے شرکاء کے خلاف قائم کئے گئے تمام بے بنیاد مقدمات فوری طورپر ختم کئے جائیں۔ پر امن احتجاج کا حق استعمال کرنے دیا جائے اور احتجاج کے راستے میں رکاوٹیں کھڑی کرنے سے اجتناب کیاجائے۔

حکومت کو بلوچ مظاہرین کو سُننا، عورتوں کو رہا کرنا ہو گا: ایچ آر سی پی

چیئرپرسن اسد اقبال بٹ نے دیگر ساتھیوں کے ہمراہ نیشنل پریس کلب اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا ہے کہ پُرامن مظاہرین کے ساتھ ریاست کا رویہ ایچ آر سی پی کے لیے انتہائی تشویش کا باعث ہے۔ عورتوں، بچوں اور بزرگوں کے خلاف غیر ضروری طاقت استعمال کی گئی۔ اُن پر پانی پھینکا گیا اور لاٹھیاں ماری گئیں۔ اطلاعات کے مطابق، کئی عورتوں کوگرفتار کر کے اُنہیں اُن کے مرد رشتہ داروں اور ساتھیوں سے الگ کر دیا گیا ہے۔ لانگ مارچ کی کوریج کرنے والی کم از کم ایک بلوچ خاتون صحافی کو بھی گرفتار کیا گیا ہے۔

خواتین کی قیادت میں اسلام آباد کے ایوانوں پر دستک دیتی بلوچ مزاحمت

بلوچستان میں جبری گمشدگیوں اور ماورائے عدالت قتل عام کی تاریخ بھی نئی نہیں ہے۔ بلوچستان اور خیبر پختونخوا پاکستان میں دو ایسے صوبے ہیں، جہاں سب سے زیادہ افراد دکو جبری طورپر لاپتہ کیا گیا ہے اور ماورائے عدالت قتل کیا گیا ہے۔ خیبر پختونخوا دہشت گردی کی لپیٹ میں رہا اور دہشت گردی کیخلاف جنگ کے نام پر پشتونوں کو ریاستی جبر، اغواء اور ماورائے عدالت قتل عام کا سامنا کرنا پڑا اور یہ سلسلہ آج بھی جاری ہے۔ تاہم بلوچستان میں یہ سلسلہ زیادہ تر قومی محرومی کے خلاف مزاحمت کے نتیجے میں نظر آرہا ہے۔

اونگھتے کان اور جرس کی پکار

ماضی کے کنٹرولڈ ‘جمہوری عمل’ اور 10 انتخابات کے بعد پاکستان میں جمہوری، انسانی حقوق اور آزادیاں بڑھنے کی بجائے سلب ہوتے ہوتے سکڑتی جا رہی ہیں۔ اب تو ماضی جیسا کنٹرولڈ "آزادانہ” انتخابی عمل بھی ممکن نہی رہا ہے بلکہ 2023 میں تو علم نجوم کے بغیر ہی ہر کسی کو پتا چل گیا ہے کہ اگلی حکومت’ کس کی، کس قسم کی اور کتنے اختیارت کی حامل ہو گی۔ پاکستانی جمہوریت کی مضحکہ خیز بات یہ ہے کہ پارلیمنٹ پانچ سال کے لئے منتخب ہوتی ہے اور وزیر اعظم کو درمیانے سالوں میں ہی چلتا کر دیا جاتا ہے۔

بلوچ لانگ مارچ: ماہرنگ بلوچ سمیت درجنوں مظاہرین گرفتار

اسلام آباد میں رات ایک بجے پولیس نے بلوچ لانگ مارچ کے شرکاء پر لاٹھی چارج اور واٹر کینن کا استعمال، جس کی وجہ سے متعدد زخمی ہوگئے۔

اسلام آباد پریس کلب کے سامنے موجود مظاہرین اور اسلام آباد کے داخلی راستے پر موجود لانگ مارچ کے شرکاء میں سے درجنوں کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔ گرفتار ہونے والوں میں لانگ مارچ کی رہنما ماہرنگ بلوچ سمیت متعدد خواتین بھی شامل ہیں۔

پرویز ہود بھائی کی بے باک، بے دھڑک تاریخ نویسی

آخر میں یہی کہوں گا کہ یہ کتاب پاکستان میں تاریخ نویسی کے حوالے سے تازہ ہوا کا جھونکا ہے۔ ہمارے ہاں ایسی کتابوں کی کمی نہیں جو نظریاتی تعصب کا شاہکار ہیں۔ ایسی کتابیں بھی موجود ہیں جن میں تحقیقی عرق ریزی تو کی گئی ہے مگر کتاب کا موضوع کسی محدود سے اکیڈیمک مسئلے کا جواب تلاش کرتا ہے جبکہ متنازعہ موضوعات سے اجتناب برتا جا تا ہے۔
پرویز ہودبھائی کی کتاب بے شمار موضوعات کا احاطہ کرتی ہے۔ یہ کتاب ویدک دورسے شروع ہو کر موجودہ دہائی کے پاکستان پر روشنی ڈالتی ہے۔ یہ ایک ایسے سائنسدان کی تحریر ہے جس کی سوچ واضح ہے۔ ہر بات ثبوت کے ساتھ کی گئی ہے۔ اگر آپ سوشل سائنسٹسٹ ہیں اور آپ کی کسی تحریر کا حوالہ اس کتاب میں موجود نہیں تو خندہ پیشانی سے کام لیجئے گا کیونکہ پرویز ہودبھائی نے وہی حوالے پیش کئے ہیں جن کا تعلق ان کی دلیل سے بنتا تھا۔