خبریں/تبصرے

بلوچ خواتین پر تشدد اور گرفتاریاں محکوم قوموں کیخلاف ریاستی رویے کا عکاس ہے: این ایس ایف

باغ(جدوجہد رپورٹ) جموں کشمیر نیشنل سٹوڈنٹس فیڈریشن نے اسلام آبادمیں بلوچ مظاہرین بالخصوص خواتین پر ریاستی تشدد اور گرفتاریوں کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ ریاستی جبر محکوم قوموں کے حوالے سے رویے کا عکاس ہے۔ بلوچ عوام کے مطالبات کو فوری طورپر منظور کیا جائے اورلانگ مارچ کے شرکاء کے خلاف قائم کئے گئے تمام بے بنیاد مقدمات فوری طورپر ختم کئے جائیں۔ پر امن احتجاج کا حق استعمال کرنے دیا جائے اور احتجاج کے راستے میں رکاوٹیں کھڑی کرنے سے اجتناب کیاجائے۔

جموں کشمیر نیشنل سٹوڈنٹس فیڈریشن یہ سمجھتی ہے کہ پاکستان جیسے معاشرے محکوم قوموں کے ایک جیل خانہ کا درجہ رکھتے ہیں۔ ہم نہ صرف جموں کشمیر کی مکمل آزادی، غیر مشروط و غیر محدود حق خود ارادیت کے حصول اور سرمایہ دارانہ استحصال کے خاتمے کی جدوجہد کر رہے ہیں، بلکہ یہ سمجھتے ہیں کہ اس جدوجہد میں پاکستان کے چاروں صوبوں کے محکوم و مظلوم محنت کش عوام ہمارے فطری اتحادی ہیں۔ یہ لڑائی طبقاتی بنیادوں پر لڑی اور جیتی جا سکتی ہے۔

بلوچستان سے جموں کشمیرتک کی غلامی اور محکومی میں مقامی حکمران اشرافیہ نے ہمیشہ سہولت کار کاکردار ادا کیا ہے۔ بلوچ حکمران اشرافیہ کی ملی بھگت کے بغیر بلوچ نوجوانوں کا ماورائے عدالت قتل عام جاری نہیں رکھا جا سکتا۔ طبقاتی بنیادوں پر جڑات قائم کرتے ہوئے ظلم اور جبر کے اس نظام کوختم کرے کیلئے ہم جدوجہد جاری و ساری رکھیں گے۔ ہم بلوچ لانگ مارچ کے شرکاء کے تمام مطالبات کی غیر مشروط حمایت کرتے ہیں اور انہیں بھرپوریکجہتی کا یقین دلاتے ہیں۔

ان خیالات کا اظہارجموں کشمیر نیشنل سٹوڈنٹس فیڈریشن کے مرکزی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے مقررین نے کیا۔ اجلاس کی صدارت مرکزی صدرخلیل بابر نے کی، نظامت کے فرائض سیکرٹری جنرل باسط ارشاد باغی نے سرانجام دیئے۔ اجلاس سے سینئرنائب صدر عدنان خان، ڈپٹی چیف آرگنائزر ارسلان شانی، چیئرمین شعبہ سٹڈی سرکل ڈاکٹر سعدالحسن، جوائنٹ سیکرٹری انعم اختر، ایڈیٹرعزم بدر رفیق، چیئرمین ضلع باغ شاذیب صابر، چیئرمین ضلع پونچھ مجیب خان، چیئرمین ضلع مظفرآباد اذان چوہدری، علیزہ اسلم، مریم شعیب، دانش فدا، حنان بابر، امن حبیب، احسان ذاکر، دانش خان اور دیگر مقررین نے خطاب کیا۔

اجلاس میں جموں کشمیرنیشنل سٹوڈنٹس فیڈریشن کے آئین و منشور کے مجوزہ ڈرافٹ پر بھی بحث کی گئی اور ایک ماہ کے اندراس کو حتمی شکل دینے کا فیصلہ کیا گیا۔ تنظیم سازی اور تربیتی عمل کو جاری رکھنے کے حوالے سے بھی فیصلہ جات کئے گئے۔ مقررین نے اجلاس میں بھارتی سپریم کورٹ کے فیصلے کی بھی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ یہ فیصلہ عین توقعات کے مطابق آیا ہے۔ آئین اور قانون ہمیشہ حکمران طبقات کے مفادات کیلئے کام کرتے ہیں۔ جموں کشمیر کا مسئلہ سیاسی مسئلہ ہے، سیاسی جدوجہد کی بنیاد پر ہی نہ صرف خصوصی حیثیت اور داخلی خودمختاری جیسے مطالبات کومنظور کروایا جا سکتا ہے،بلکہ جموں کشمیر میں بسنے والی تمام محکوم قومیتوں کے حق خودارادیت کے حصول کی لڑائی کو بھی سیاسی بنیادوں پر ہی منظم کیا جا سکتاہے۔

مقررین کا کہنا تھا کہ انوارالحق حکومت نے بھی سات ماہ سے جاری تحریک کے باوجودمطالبات منظور کرنے کی بجائے تاخیری حربے شروع کر رکھے ہیں۔ قانون سازی کے نام پر صرف اپنی مراعات میں اضافہ کیا جا رہا ہے۔ فوری طورپر تمام مطالبات منظور کئے جائیں اور اس خطے کے وسائل پر اس خطے کے شہریوں کے حق ملکیت کو تسلیم کیا جائے۔ ان وسائل سے حاصل ہونے والی آمدن اس خطے کے عوام کی فلاح پر صرف کی جائے۔

مقررین کا کہنا تھا کہ قومی آزادی کی جدوجہد کو طبقاتی بنیادوں پر منظم کرتے ہوئے مقامی حکمران اشرافیہ اور سامراجی ریاستوں کے خلاف جدوجہدکو منظم کرنے کا عمل جدید سائنسی سوشلزم کے نظریات کی بنیاد پرجاری رکھا جائے گا۔

Roznama Jeddojehad
+ posts