تبصرے کے آخر میں دو معروضات کرنا چاہوں گا۔ اؤل، طارق رحمن نے ایک گروہ یا اوپری ٹولے کے حوالے سے بحث کو بہت آگے نہیں بڑھایا۔ کیا جنگ کے فیصلے بہرحال اوپر بیٹھے ٹولے ہی نہیں کرتے؟ جہاں عوام کی حمایت درکار ہو، حکمران کامیابی سے جنگی جنون پیدا کر لیتے ہیں۔ امریکہ نے جس طرح عراق پر انتہائی بلاجواز حملے کے لئے امریکی عوام کی حمایت حاصل کی، اس سے سبق ملتا ہے کہ فیصلہ ٹولے ہی کرتے ہیں، چاہے یہ فیصلے خفیہ ہوں یا عوام کو بے وقوف بنا کر۔ اس بابت کتاب میں تھوڑی تشنگی رہ جاتی ہے۔ دوم، اس میں شک نہیں کہ 1971ء کے دوران بھٹو نے جرنیلوں کے ساتھ مل کر جمہوریت کی پیٹھ میں خنجر گھونپا البتہ 1965ء کی جنگ میں ان پر، اس کتاب میں، ضرورت سے زیادہ ذمہ داری ڈالی گئی ہے جس کا دستاویزی ثبوت بہت متاثر کن نہیں۔
Day: دسمبر 16، 2023
شاک ڈاکٹرئن اور 16 دسمبر
کبھی کبھار، بین السطور اصل وجوہات کی بات بھی ہو جاتی۔ ’آزاد‘ میڈیا نے 16 دسمبر والے دن ’سقوط ڈھاکہ‘ کو شہ سرخیوں سے کیا، تاریخ سے ہی خارج کر دیا۔ برا ہو سوشل میڈیا کا جو تجارتی میڈیا کا پردہ چاک کردیتا۔ پھر 2014ء کو آرمی پبلک سکول پشاور کا سانحہ رونما ہو گیا۔ عین 16 دسمبر کے دن۔