Month: 2023 جولائی


گرین پاکستان انیشی ایٹو: کارپوریٹ کمپنیوں کا زرعی زمینوں پر قبضے کا نیا منصوبہ

خانیوال میں کارپوریٹ فارمنگ کا آغاز ”خانیوال ماڈل ایگریکلچر فارم“ کے نام پر جس دھوم دھام سے کیا گیا اس سے نظر آتا ہے کہ ریاست اب صنعتی ترقی کی بجائے زرعی ترقی کے خواب دیکھ رہی ہے۔
”خانیوال ماڈل ایگریکلچر فارم“ 90 مربع زمین یا 2250 ایکڑ زمین پر تعمیر کیا گیا ہے۔ گرین انیشی ایٹو یا گرین انقلاب پاکستان کی سرکاری زمینوں کو سرمایہ داروں اور جاگیرداروں کے حوالے کرنے کا پروگرام ہے۔

پاکستان اور بنگلہ دیش کو دوستی کی جانب قدم اٹھانا چاہئے: بنگلہ دیشی دانشور شاہد العالم

شاہد العالم کا کہنا تھا کہ پاکستان اور بنگلہ دیش کے مابین تاریخی اور ثقافتی رشتے موجود ہیں اوردونوں ملکوں کوباہمی گفت وشنید کے ذریعے ماضی کی تلخیوں کا ازالہ کرنا چاہئے کیوں کہ ”دونوں ملکوں کے درمیان تجارتی اور سیاسی تعلقات بحال کرنا وقت کی اہم ٖضرورت ہے۔“ ان کے خیال میں دونوں ملکوں کے عوام ایک دوسرے کے لیے نرم گوشے رکھتے ہیں اور مثبت تعلقات کے حامی ہیں لیکن سیاست دان نہیں چاہتے کہ ہمارے تعلقات بحال کیے جائیں۔ انہوں نے عوام کی امنگوں کو یرغمال بن بنا لیا ہے اور اب وقت آ گیا ہے کہ عوام دونوں ملکوں کے درمیان اچھے تعلقات کا مطالبہ کریں۔

آرمی ایکٹ میں ترمیمی بل منظور ہو گیا لیکن میڈیا پر زیر بحث لانے پر پابندی

ترمیم کے مطابق فوج کو بدنام کرنے یا نفرت انگیزی پھیلانے کی صورت دو سال قید بامشقت اور جرمانے کی سزا سنائی جا سکے گی۔ آرمی سے ریٹائرڈ ہونے کے دو سال تک کوئی فوجی سیاست نہیں کر سکے گا، حساس ڈیوٹی پر تعینات افسر ریٹائرمنٹ کے 5 سال بعد تک سیاسی سرگرمی میں حصہ نہیں لے سکے گا۔

پاکستان: تنخواہ دار طبقہ ایکسپورٹروں اور کاروباریوں سے 200 فیصد زیادہ ٹیکس ادا کرتا ہے

ایف بی آر کے مرتب کردہ اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ مالی سال 2022-23ء کے دوران تنخواہ دار افراد نے 264.3 ارب روپے ٹیکس ادا کیا۔ تنخواہ دار طبقے کی جانب سے 35 فیصد کی شرح سے ٹیکس کی مد میں ادا کی گئی رقم 75 ارب روپے سے زیادہ تھی، یا پچھلے سال کے مقابلے میں 40 فیصد زیادہ تھی۔

ارنسٹ مینڈل کے سو سال: مارکسزم، مزاحمت اور لگن

لجیم کے سوشلسٹ دانشور اور کارکن ارنسٹ مینڈل آج سے ایک سو سال قبل 5 اپریل 1923ء کو پیدا ہوئے تھے۔ مینڈل ایک زبردست انقلابی اور اسکالر تھے، جنہوں نے بیسویں صدی کے دوسرے نصف کے دوران مارکسی نظریہ کی کچھ اہم ترین تصانیف تحریر کیں۔ مینڈل کو آج شاید سب سے زیادہ ان کی کتاب ’لیٹ کیپٹلزم‘ (Late Capitalism) کے لیے یاد کیا جاتا ہے۔ ان کی کتاب سے نکلنے والی یہ اصطلاح اب مقبول عام ہوچکی ہے۔ معروف نقاد فریڈرک جیمسن نے اپنی پوسٹ ماڈرن تھیوری ترتیب دینے کے عمل میں مینڈل کی معاشی تحریروں پر بہت زیادہ توجہ مبذول کی جبکہ’لیٹ کیپیٹلزم‘ ثقافتی تجزیہ کے لیے ایک معروف اور عام فہم صحافتی اصطلاح بن گئی ہے، لیکن ’لیٹ کیپیٹلزم‘ کااہم مقصد سرمایہ داری کے ثقافتی ضمنی اثرات کا تجزیہ کرنے کے بجائے اس کے طاقت کے ڈھانچے کو چیلنج کرنا تھا۔

اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور: ثنا خوانِ تقدیسِ مشرق کہاں ہیں!

اس لیے سب سے پہلے ان واقعات کی آزانہ تحقیقات ہوں جس میں متاثرین کی پہچان کی مکمل راز داری کے ساتھ حقائق اور مجرمان کو عوام الناس کے سامنے پیش کیا جائے۔ شفاف تحقیقات کے لیے لازم ہے کہ اس سکینڈل سے جڑے ہر فرد کو فوری معطل کیا جائے تاکہ وہ تحقیقات پر اثر انداز نہ ہوں۔ پھر کامریڈ منو بھائی کے الفاظ میں ”ساڈے اس مقدمے دے وِچ‘ سانوں وی تے گواہ بنا لؤ“ یعنی اس تمام تر تفتیش اور فیصلہ سازی میں طلبہ نمائندگان کو براۂ راست شامل کیا جائے جو وحشت کے اولین شکار ہیں۔ حالیہ واقعہ میں ملوث ہر فرد کو عبرتناک سزا دینی چاہیے لیکن اس حقیقت کا بھی ادراک ضروری ہے کہ محض افراد کی سزا سے ایسے واقعات کا قلع قمع ممکن نہیں۔

پاکستان: آئی ایم ایف معاہدہ اور اس کے ناقدین

پاکستان مالیاتی بحران کے دہانے پر ہے۔ آبادی مسلسل گرتی ہوئی قوت خرید سے نمٹنے کے لیے جدوجہد کر رہی ہے، غیر ملکی ذخائر کم ہو رہے ہیں، مہنگائی بڑھ رہی ہے اور ملک کو بڑے پیمانے پر بدامنی کا سامنا ہے۔ تناؤ بہت زیادہ ہے کیونکہ آنے والے انتخابات کی وجہ سے غیر یقینی صورتحال میں اضافہ ہو رہا ہے۔ انتظامیہ مالی، اقتصادی اور سیاسی کشمکش پر توازن قائم کر رہی ہے جبکہ سویلین حکمرانی کے مستقبل کے بارے میں سوالات بڑھتے جا رہے ہیں۔ یہ صورت حال 2022ء میں سری لنکا میں پیش آنے والے واقعات کی طرف بڑھنے کا خطرہ ہے۔

اسرائیل نے متنازعہ عدالتی اصلاحات منظور کر لیں، مظاہرین پیچھے ہٹنے سے انکاری

اسرائیلی صدر اساق ہرزوگ نے اعلان کیا ہے کہ قوم ہنگامی صورتحال میں ہے کیونکہ قانون سازوں نے آج ایک انتہائی متنازعہ بل کو منظور کرنے کیلئے ووٹ دیا ہے، جو سپریم کورٹ کے حکومتی فیصلوں کو روکنے کے اختیار کو ختم کر دے گا۔ آنے والے دنوں قانون ساز مزید عدالتی اصلاحات کریں گے۔

8 ہزار سے زائد مصنفین کا اپنے کام کا اے آئی کے ذریعے استعمال ختم کرنیکا مطالبہ

’یہ ٹیکنالوجیز ہماری زبان، کہانیوں، انداز اور خیالات کی نقل کرتی ہیں اور ان کی تشکیل کرتی ہیں۔ لاکھوں کاپی رائٹ والی کتابیں، مضامین اور شاعری اے آئی سسٹمز کے لئے خوراک فراہم کرتے ہیں۔ یہ ایسی نہ ختم ہونے والی خوراک ہے، جس کا کوئی بل بھی نہیں آتا۔‘