تاریخ

دل کا فلسطینی، کیوبا کا سپاہی، سامراج مخالف

حارث قدیر

ارجنٹینا کے فٹ بال لیجنڈ ڈیاگو میرا ڈونا کو جہاں ایک سٹار فٹ بالر کے طور پر خراج عقیدت پیش کیا گیا وہیں انہیں سامراج مخالف اور سوشلسٹ کی حیثیت سے بھی سراہا جا رہا ہے۔ میرا ڈونا اپنے ہم وطن انقلابی رہنما چی گویرا کی طرح نہ صرف سماجی نا انصافیوں کے خلاف آواز بلند کرتے رہے بلکہ لاطینی امریکہ کی بائیں بازو کی سامراج مخالف اور منصفانہ معاشروں کیلئے کوشاں حکومتوں کے ایک مضبوط حامی کے طور پر پیش پیش رہے۔

میرا ڈونا فلسطینی عوام پر مظالم کے خلاف آواز اٹھاتے رہے اور امریکی سامراج کی مسلط کردہ سامراجی جنگوں کے خلاف مہم کا ہمیشہ حصہ رہے۔ انہو ں نے ایک بازو پر چی گویرا کی تصویر کا ٹیٹو بنوا رکھا تھا جبکہ ایک ٹانگ پر کیوبا کے انقلابی رہنما فیدل کاسترو کے چہرے کا ٹیٹوبنوا رکھا تھا۔ وہ چی گویرا اور فیدل کاسترو کو اپنا ہیرو قرار دیتے تھے۔ کاسترو بارے ان کا کہنا تھا کہ کاسترو ان کے والد کی طرح تھے۔

میرا ڈونا کو جہاں فٹ بال کے باصلاحیت کھلاڑی کے طورپر جانا جاتا ہے، وہاں انہیں مظلوم و محکوم عوام کی آواز کے طو رپر بھی ہمیشہ یاد کیا جائے گا۔ انہوں نے کئی سال تک پیشہ وارانہ فٹ بال کھلاڑیوں کی یونین بنانے کی کوشش کی۔ وہ اپنے آپ کو دل سے فلسطینی قرار دیتے اور غزہ کے خلاف اسرائیلی تشدد کے شدید ناقد تھے۔ یہی وجہ ہے کہ فلسطینی عوام کیلئے ان کی حمایت کی وجہ سے فلسطین بھر میں انہیں خراج عقیدت پیش کیا جا رہا ہے۔

2012ء میں، میرا ڈونا نے اپنے آپ کو فلسطینی عوام کے نمبر ایک پرستار کے طور پر بیان کیا۔ انہوں نے کہا کہ ”میں بغیر کسی خوف کے فلسطینی عوام کی حمایت کرتا ہوں۔“

دو سال بعد غزہ کی پٹی پر اسرائیلی حملے اور کارروائیوں کے دوران کم از کم تین ہزار فلسطینیوں کی ہلاکت پر میرا ڈونا نے اسرائیل کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ”اسرائیل فلسطینیوں کے ساتھ جو کچھ کر رہا ہے وہ شرمناک ہے۔“

عراق جنگ کے بعد انہوں نے امریکی صدر بش کو جنگی مجرم قرار دیتے ہوئے مہم چلائی۔ اس مہم کے دوران ان کے سامراج مخالف بیانات نے دنیا بھر میں مقبولیت بخشی۔

جولائی 2018ء میں میرا ڈونا نے شام میں امریکہ کے کردار پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ”آپ کو یہ جاننے کے لئے یونیورسٹی جانے کی ضرورت نہیں ہے کہ امریکہ شام کو وجود سے ختم کرنا چاہتا ہے۔“

بولیوارین انقلاب کے دوران جب غربت کے خاتمے اورتعلیم کی مفت فراہمی جیسے ترقی پسند اقدامات اٹھائے جا رہے تھے اس وقت میراڈونا نے ہوگوشاویز کی کھل کر حمایت کی۔

میرا ڈونا نے متعدد بار وینزویلا کا دورہ کیا، وہاں ایوومورالس اور لولا ڈی سلوا سے بھی ملاقات کی۔ وہ ہیوگو شاویز کے اقدامات کے بہت بڑے مداح تھے۔ جب ہیوگو شاویز کی وفات ہوئی تو میرا ڈونا صدر نکولس مادورو کے ہمراہ انکے مقبرے پر گئے اور مادورو کی غیر مشروط حمایت کا اعلان کیا اور مشکل ترین لمحوں میں انکا ساتھ دیتے رہے۔ مادورو کی انتخابی مہم میں بھرپور شرکت کی، انکے مضبوط سیاسی موقف، سوشلزم اور لاطینی امریکہ کی خودمختاری کی حمایت اور امریکی سامراج کو ہدف تنقید بنایا۔

میرا ڈونا نے وینزویلا کے صدر نکولس مادورو کو کہا کہ ”ہمت نہیں ہارنا اور نہ کبھی ہار ماننی ہے، آپ نے کبھی ہمت نہیں ہاری اور آپ وینزویلا کیلئے سب کچھ کر رہے ہیں، ہم نکولس مادورو کے سپاہی ہیں اور میں ان کواپنا تعاون دینے آیا ہوں۔ مادورو زندہ باد!۔“

Haris Qadeer
+ posts

حارث قدیر کا تعلق پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کے علاقے راولا کوٹ سے ہے۔  وہ لمبے عرصے سے صحافت سے وابستہ ہیں اور مسئلہ کشمیر سے جڑے حالات و واقعات پر گہری نظر رکھتے ہیں۔