خبریں/تبصرے

گور پیا کوئی ہور: آخری رسومات میں ہزاروں کی شمولیت

لاہور (جدوجہد رپورٹ) قوم پرست جماعت پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے مرکزی سیکرٹری جنرل اور سابق سینیٹر عثمان کاکڑ کو ہزاروں سوگواروں کی موجودگی میں نعروں کی گن گرج کے ساتھ سپردخاک کر دیا گیا ہے۔ کراچی سے انکا جسد خاکی بلوچستان پہنچنے پر خواتین اورمرد کارکنوں نے جگہ جگہ پر انقلابی نعروں کے ساتھ انکا استقبال کیا۔ مسلم باغ قلعہ سیف اللہ میں انکی آخری رسومات ادا کی گئیں جہاں ہزاروں کی تعداد میں لوگوں نے شرکت کی اور عثمان کاکڑ کی جدوجہد کو سلام عقیدت پیش کیا گیا۔

آخری رسومات میں شریک رہنماؤں نے عثمان کاکڑ کو شہید قرار دیتے ہوئے انکی موت کی تحقیقات کا مطالبہ کیا۔ خواتین و مرد شرکا نے ہزاروں کی تعداد میں عثمان کاکڑ کی خدمات کو خراج عقیدت پیش کرنے کیلئے نعرے بازی کی جبکہ نعرے بازی کے دوران بھی انکی موت کی تحقیقات کا مطالبہ کیا جاتا رہا ہے۔

دوسری طرف مسلم لیگ ن کی مرکزی نائب صدرمریم نوازسمیت ملک کی اہم سیاسی و سماجی شخصیات نے سابق سینیٹر عثمان کاکڑ کی موت پر سوالات اٹھاتے ہوئے انکی موت کی وجوہات جاننے کیلئے غیر جانبدارانہ تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے اور کہا ہے کہ وہ حق اور سچ کا ساتھ دینے والے ایک نڈر رہنما تھے جنہیں راستے سے ہٹانے کیلئے ان کی جان لے لی گئی ہے۔

یاد رہے کہ عثمان کاکڑ پیر کے روز کراچی کے ایک ہسپتال میں کچھ روز زیر علاج رہنے کے بعدوفات پاگئے تھے۔ انہیں 17 جون کو بے ہوشی کی حالت میں کوئٹہ کے ایک ہسپتال میں منتقل کیا گیا تھا جہاں انکے دماغ کا آپریشن کیا گیا اور بعد ازاں انہیں چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری کی ہدایت پر علاج کیلئے بذریعہ ایئر ایمبولینس کراچی منتقل کیا گیا تھا۔ پوسٹ مارٹم کی ابتدائی رپورٹ کے مطابق انکی موت برین ہیمبرج کی وجہ سے ہوئی۔ برین ہیمبرج کے بعدگرنے سے انہیں سر پر چوٹ آئی تھی۔ تاہم لواحقین اور قریبی رشتہ داروں نے الزام عائد کیا ہے کہ انکی موت طبعی نہیں ہے۔ انکی موت کی وجوہات بارے تحقیقات کا بھی مطالبہ کیا گیا ہے۔

Roznama Jeddojehad
+ posts