راولاکوٹ (نامہ نگار)جموں کشمیر نیشنل سٹوڈنٹس فیڈریشن کے زیر اہتمام جامعہ پونچھ کا نمائندہ اجلاس مرکزی سیکرٹریٹ راولاکوٹ میں منعقد کیا گیا۔ اجلاس میں جامعہ پونچھ کے مختلف کیمپسوں سے این ایس ایف کے نمائندگان نے شرکت کرتے ہوئے مشترکہ اعلامیہ جاری کیا۔
اعلامیہ کے مطابق این ایس ایف جامعہ پونچھ کا کنونشن نومبر میں منعقد کروا یا جائے گا۔ کنونشن کی تعمیر کے سلسلہ میں تمام کیمپسوں کی سرگرمیوں کا شیڈول بھی جاری کر دیا گیا۔ شیڈول کے مطابق 5 ستمبر کو سٹی کیمپس میں اجلاس اور سٹڈی سرکل، 8 ستمبر کو سپلائی کیمپس اجلاس اور آرگنائزنگ باڈی کی تشکیل، 16 ستمبر کو مین کیمپس میں اجلاس اور یونٹ کو از سر نو تشکیل دیا جائے گا، جبکہ گردوارہ کیمپس کادورہ اور آرگنائزنگ باڈی کی تشکیل، کہوٹہ کیمپس کا دورہ، سٹڈی سرکل، منگ کیمپس کا دورہ اور آرگنائزنگ کی تشکیل کے اہداف طے کر لئے گئے۔
اس اجلاس کی صدارت این ایس ایف جامعہ پونچھ کے چیئرمین مجیب خان نے کی جبکہ نظامت کے فرائض چیئرپرسن سٹی یونٹ علیزہ اسلم نے ادا کئے۔ مین کیمپس کے جنرل سیکرٹری کامریڈ عبد الوہاب نے تمام تر کیمپسز سے شرکت کرنے والے نمائندگان کو خوش آمدید کہتے ہوئے جامعہ پونچھ کے عمومی حالات و مسائل پر تفصیلاً روشنی ڈالی۔ عبد الوہاب کے علاوہ اجلاس سے چیئرمین مین کیمپس عادل خان سمیت دیگر کیمپسوں سے صائم سعید، مریم خان، جواد سلیم، امن حبیب، خالد ابراہیم، جنید، اویس اور عدیل اشرف نے بھی اجلاس کے شرکا سے خطاب کیا، جبکہ آخر میں نمائندہ اجلاس سے چیئرمین جامعہ پونچھ مجیب خان نے صدارتی خطاب کیا۔
اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے مجیب خان و دیگر مقررین کا کہنا تھا کہ کہ لمبے عرصہ سے جامعہ کے طلبہ اپنے کیمپسز کی عمارات نا ہونے کی وجہ سے کرائے کی دکانوں کے اندر شدید مشکلات کا شکار ہیں۔ سٹی کیپس، سپلائی کیمپس، گردوارہ کیمپس، منگ کیمپس اور کہوٹہ کیمپس میں طلبہ شدید مسائل کا سامنا کر رہے ہیں۔
مجیب خان کا کہنا تھا کہ نجی مالکان کو کرائے کی مد میں اب تک جتنی رقم دی جا چکی ہے اس میں جامعہ کے اپنے کیمپسز تعمیر کئے جا سکتے تھے مگر افسوس کے کئی سالوں سے اس پر انتظامیہ کی طرف سے کوئی سنجیدہ اقدامات ہوتے ہوئے نظر نہیں آ رہے۔ کرائے کی دکانوں میں طلبہ پارکنگ، کھلے اور روشن کلاس رومز، واش رومز، پینے کے صاف پانی، کیفے ٹیریا اور دیگر بنیادی سہولیات میسر نا ہونے کی وجہ سے شدید ذہنی دباؤ کا شکار نظر آتے ہیں۔
مجیب خان و دیگر مقررین کا خطاب کے دوران کہنا تھا کہ اس کے ساتھ ساتھ طلبہ سرکاری ہاسٹلز کے نہ ہونے کی وجہ سے بھی مقامی نجی ہاسٹل اشرافیہ کے ہاتھوں استحصال کا شکار ہے۔ اسی طرح ٹرانسپورٹ کی سہولت ناکافی ہونے کی وجہ سے بھی طلبہ کے مسائل میں اضافہ ہو رہا ہے۔ بنیادی سہولیات کے انتہائی ناقص بندوبست کے باوجود طلبہ مہنگی فیسیں اور کرائے دینے پر مجبور ہیں۔ طلبہ یونین پر پابندی عائد کرتے ہوئے طلبہ کو حقوق کی لڑائی سے دور رکھنے کے لئے طلبہ سیاست کو گالی بنا دیا گیا ہے۔ ہمارے چارٹر آف ڈیمانڈ میں جامعہ پونچھ کے تمام کیمپسز کی تعمیر، سرکاری ہاسٹلز، ٹرانسپورٹ، طلبہ یونین کے الیکشن شیڈول کا فی الفور اجرا، جدید سائنسی نصاب تعلیم سمیت دیگر مطالبات شامل ہیں۔ جاری کردہ اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ این ایس ایف طلبہ کے مسائل اور مطالبات کے گرد طلبہ کے سنگ ہر محاذ پر لڑائی جاری رکھے ہوئے اور اس لڑائی کو طبقاتی نظام تعلیم کے مکمل خاتمے تک جاری و ساری رکھا جائے گا۔