راولاکوٹ (نامہ نگار) پاکستان کے زیر انتظام جموں کشمیر میں پیپلزریوولوشنری فرنٹ (پی آر ایف) کے نام سے عوامی محاذ کی بنیاد رکھنے کا فیصلہ کرتے ہوئے آرگنائزنگ کمیٹی کا اعلان کر دیا گیا ہے۔
راولاکوٹ میں منعقدہ اجلاس میں جموں کشمیر کے مختلف اضلاع سے سیکڑوں کی تعداد میں مرد و خواتین رہنماؤں نے شرکت کی۔ اجلاس میں اس خطہ میں بائیں بازو کی روایتی طلبہ تنظیم جموں کشمیر نیشنل سٹوڈنٹس فیڈریشن کے سابق صدور سمیت سابق عہدیداران نے بھی کثیر تعداد میں شرکت کی۔
اجلاس میں ملکی سیاسی و معاشی حالات پر بحث مباحثے کے علاوہ پاکستانی زیر انتظام جموں کشمیر میں ہونے والی تبدیلیوں اور سیاسی، سماجی اور معاشی مسائل پرغور و خوض کیا گیا۔ خطہ کی عوامی سیاست میں مداخلت، شہروں، قصبوں اور دیہاتوں میں مقامی مسائل کے حل کیلئے شہریوں کو منظم کرنے اور مسائل کے حل کی جدوجہد کو استوار کرنے کیلئے عوامی محاذ کے قیام کو وقت کی ضرورت قرار دیتے ہوئے پیپلز ریولوشنری فرنٹ (پی آر ایف) کے نام سے عوامی محاذ کے قیام کا فیصلہ کیا گیا اور تاسیسی آرگنائزنگ کمیٹی کا اعلان کیا گیا۔
آرگنائزنگ کمیٹی میں سابق صدر این ایس ایف راشد شیخ کو مرکزی آرگنائزر جبکہ سابق مرکزی صدر این ایس ایف ابرار لطیف کو سیکرٹری جنرل نامزد کیاگیا، سابق چیف آرگنائزر این ایس ایف تنویر انور سیکرٹری مالیات، سابق چیئرمین راولپنڈی برانچ زاہد اقبال ایڈووکیٹ مرکزی ترجمان، این ایس ایف اور پیپلزپارٹی کے سابق رہنماؤں اعجاز نیاز، سعید اعظم، شہزاد اسماعیل، رزاق خان اور یاسر عرفان کو ممبران آرگنائزنگ کمیٹی نامزد کیا گیا۔ اوورسیز میں آرگنائزنگ کمیٹی کو حتمی شکل دینے کیلئے سابق مرکزی سیکرٹری جنرل این ایس ایف (حال مقیم امریکہ) نوید لطیف کو مرکزی آرگنائزر اوورسیز اور سابق نائب صدر این ایس ایف اعجاز نکیر کو جنرل سیکرٹری اوورسیز نامزد کیا گیا۔ اوورسیز کے دیگر عہدیداران اور اراکین آرگنائزنگ کمیٹی کااعلان اوورسیز کے آن لائن اجلاس کے بعد کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔
اجلاس میں یہ طے کیا گیا کہ آرگنائزنگ کمیٹی پی آر ایف کے آئین و منشور کی تیاری، ضلعی، تحصیل اور یونین کونسل سطح کی کمیٹیوں کے قیام اور رکنیت سازی کا عمل مکمل کرتے ہوئے مرکزی کنونشن کا انعقاد یقینی بنائے گی۔ خطے میں عوامی، معاشی، سیاسی اور جمہوری حقوق کی بازیابی کیلئے جدوجہد کو منظم کیا جائے گا۔
اجلاس میں یہ فیصلہ کیاگیا کہ اس خطہ کے وسائل پر اس خطے کے محنت کشوں کے جمہوری کنٹرول کے حصول، بیروزگاری کے خاتمے، تعلیم و صحت کی مفت سہولیات کے قیام، خواتین کی سماج کی ہر سطح پر برابری کی نمائندگی، بنیادی انفراسٹرکچر کی تعمیر، بجلی و گیس کی مفت فراہمی سمیت بہتر ٹرانسپورٹ اور رہائش کی فراہمی سمیت اس خطے کے محنت کشوں کے حق خودارادیت کے حصول کے حوالے سے جدوجہد کو استوار کیا جائیگا۔