لاہور (جدوجہد رپورٹ) شہید کشمیر مقبول بٹ شہید کا یوم شہادت آج دنیا بھر میں انقلابی جوش و جذبہ سے منایا جا رہا ہے۔ جموں کشمیر میں کنٹرول لائن کے دونوں اطراف، پاکستان کے مختلف شہروں اور دنیا کے مختلف ممالک میں جموں کشمیر کی ترقی پسند اور قوم پرست جماعتوں کے زیر اہتمام احتجاجی پروگرامات، جلسے، جلوس اور ریلیاں منعقد کی جا رہی ہیں۔
مقبول بٹ شہید کو 11 فروری 1984ء کو دہلی کی تہاڑ جیل میں پھانسی دی گئی تھی اور انکا جسد خاکی بھی تہاڑ جیل میں ہی سپرد خاک کر دیا گیا تھا۔ ان کی باقیات کو اہل خانہ کے حوالے کرنے سے بھی بھارتی حکومت نے اس لئے انکار کر دیا تھا کہ شاید مقبول بٹ شہید کی آخری رسومات جموں کشمیرمیں آزادی کی تحریک کو نئی روح پھونک سکتی ہیں۔
تاہم بھارتی ریاست کے تمام منصوبوں کے باوجود مقبول بٹ شہید کی شہادت نے جموں کشمیر کی قومی آزادی اور استحصال کی ہر شکل کے خلاف جدوجہد کو ایک نیا عروج ملا۔ یہی وجہ ہے کہ مقبول بٹ شہید آج جموں کشمیر کی قومی آزادی کی تحریک کی علامت بن چکے ہیں۔
مقبول بٹ شہید نے ابتدائی تعلیم بھارتی زیر انتظام جموں کشمیر کے علاقے تریگام سے حاصل کی، بارہمولا سے گریجویشن مکمل کرنے کے بعد وہ جموں کشمیر کے پاکستان کے زیر انتظام علاقے میں داخل ہوئے اور پاکستان کے شہر پشاور منتقل ہو گئے۔ وہیں سے مقبول بٹ شہید نے پشاور یونیورسٹی سے تعلیم کا سلسلہ جاری رکھنے کے ساتھ ساتھ صحافتی اور سیاسی زندگی کا بھی آغاز کیا۔
پاکستانی زیر انتظام جموں کشمیر میں ’محاذ رائے شماری‘ نامی جماعت کے قیام میں بنیادی کردار ادا کیا۔ نیشنل لبریشن فرنٹ(این ایل ایف) نامی خفیہ عسکری تنظیم بھی قائم کی اور بھارتی زیر انتظام جموں کشمیر میں بھارتی فوج کے خلاف گوریلا جنگ کا آغاز کیا۔ اس دوران سرینگر میں گرفتار ہونے اور جیل میں طویل سرنگ کھود کرسرینگر کی جیل سے فرار ہوئے۔
مقبول بٹ شہید کو بھارتی طیارہ ’گنگا‘ ہائی جیک کرنے کے الزام میں پاکستان میں بھی اپنے ساتھیوں ہاشم قریشی اور اشرف قریشی کے ہمراہ گرفتار کیا گیا۔ بعد ازاں ایک مرتبہ پھر بھارتی زیر انتظام جموں کشمیر میں داخل ہوئے، جہاں انہیں گرفتار کر کے دہلی کی تہاڑ جیل منتقل کر دیا گیا۔ وہیں انہیں پھانسی دیکر جیل کے احاطہ میں ہی سپرد خاک کر دیا گیا۔ مقبول بٹ شہید کی پھانسی کے بعد دہلی ہائی کورٹ نے انکی سزا کے خلاف اپیل پر سماعت شروع ہوئی تو عدالت کو بتایا گیا کہ مقبول بٹ شہید کو پھانسی دے دی گئی ہے۔
آج مقبول بٹ شہید کو جموں کشمیر کے دونوں اطراف عوام آزادی کا ہیرو مانتے ہیں اور بائیں بازو کی ترقی پسند اور قوم پرست جماعتیں مقبول بٹ شہید کو خراج عقیدت پیش کرنے کے ساتھ ساتھ انکے ادھورے مشن کی تکمیل کیلئے جدوجہد کا عزم کرنے کیلئے ان کا یوم شہادت بھرپور طریقے سے مناتے ہیں۔