لاہور (جدوجہد رپورٹ) مشرقی یورپ کی اسلحے کی صنعت بندوقیں، توپ خانے کے گولے اور دیگر فوجی سامان کو اس تیز رفتار سے فروخت کر رہی ہے، جو سرد جنگ کے بعد کبھی نہیں دیکھی گئی۔ مشرقی یورپ کی حکومتیں روس کے خلاف جنگ میں یوکرین کی مدد کرنے کی کوششوں کی قیادت کر رہی ہیں۔
’رائٹرز‘ کے مطابق روس کی جانب سے 24 فروری کو اپنے پڑوسی یوکرین پر حملہ کرنے کے بعد سے اتحادی ممالک یوکرین کو ہتھیار اور فوجی سازوسامان فراہم کر رہے ہیں۔
امریکہ اور برطانیہ نے 24 جنوری اور 3 اکتوبر کے درمیان یوکرین کو سب سے زیادہ براۂ راست فوجی امداد دینے کا عہد کیا۔ اس فہرست میں پولینڈ تیسرے، جبکہ جمہوریہ چیک نویں نمبر پر ہے۔
ایک درجن سے زائد سرکاری اور کمپنی عہدیداروں اور تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ تنازعہ نے خطے کی اسلحہ سازی کی صنعت کیلئے نئے مواقع پیدا کر دیئے ہیں۔
پولینڈ کے پی جی زیڈ کے سی ای او سیباسٹین چاولک کا کہنا ہے کہ یوکرین میں جاری جنگ کی حقیقتوں اور دفاعی بجٹ کے شعبے میں اخراجات میں اضافے کا مقصد کئی ممالک کے ظاہری رویے کو مد نظر رکھتے ہوئے آنے والے سالوں میں نئی منڈیوں میں داخل ہونے اور برآمدی محصولات میں اضافے کا حقیقی مقع ہے۔ سرکاری ملکیت والی پی جی زیڈ اسلحہ اور گولہ بارود بنانے والی 50 سے زائد کمپنیوں کو کنٹرول کرتی ہے۔
چاولک کا کہنا تھا کہ اب یہ اگلی دہائی میں 1.8 ارب ڈالر تک سرمایہ کاری کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں، جو اس کے جنگ سے پہلے کے ہدف سے دو گنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس میں سکیورٹی وجوہات کی بنا پر روس کے اتحادی بیلاروس کے ساتھ سرحد سے آگے واقع نئی سہولیات بھی شامل ہیں۔
دیر مینوفیکچررز بھی پیداواری صلاحیت میں اضافہ کر رہے ہیں۔ پولینڈ، سلوواکیہ اور جمہوریہ چیک سے کارکنوں، کمپنیوں اور سرکاری اہلکاروں کی خدمات حاصل کرنے کیلئے دوڑ لگائی جا رہی ہے۔
روس کے حملے کے فوری بعد کچھ مشرقی یورپی فوجیوں اور صنعت کاروں نے سوویت دور کے ہتھیاروں اور گولہ بارود کے اپنے گوداموں کو خالی کرنا شروع کر دیا تھا، جن سے یوکرینی واقف تھے، جبکہ یوکرین مغرب سے نیٹو کے معیاری آلات کا انتظار کر رہا تھا۔
ذخیرہ ختم ہوتے ہیں ہتھیار بنانے والوں نے سپلائی کو رواں دواں رکھنے کیلئے پرانے اور جدید آلات کی پیداوار میں اضافہ کر دیا۔
چاولک کے مطابق پی جی زیڈ اب 2022ء میں 600 اور اس سے پہلے سالوں میں 300 کے مقابلے میں 2023ء میں 1 ہزار پورٹیبل پیورون مین پیڈایئر ڈیفنس سسٹم تیار کرے گا۔
چیک کے نائب وزیر دفاع ٹامس کوپیکنی کے مطابق یوکرین کو چیک کمپنیوں سے تقریباً 2.1 ارب ڈالر کے ہتھیار اور ساز و سامان موصول ہوا ہے، جس میں سے تقریباً 95 فیصد تجارتی ترسیل تھی۔ انکا کہنا تھا کہ رواں سال چیک ہتھیاروں کی برآمدات 1989ء کے بعد سب سے زیادہ ہونگی، اس شعبے میں بہت سے کمپنیاں ملازمتوں میں اضافہ کر رہی ہیں۔
چیکو سلواک گروپ کی دفاعی فروخت کو بھی مدد ملی ہے، جو کئی اسلحہ ساز کمپنیوں کا مالک ہے۔ ایک سال پہلے کے مقابلے میں اس کی پہلی ششماہی کی آمدنی تقریباًدوگنی ہو کر 13.8 ارب کراؤن تک پہنچ گئی ہے۔
کمپنی ترجمان آندریج سرٹیک کے مطابق 155 ملی میٹر نیٹو اور 152 ملی میٹر ایسٹرن کیلیبر راؤنڈز کی پیداوار میں اضافہ کیا جا رہا ہے اور انفنٹری فائٹنگ گاڑیوں اور سوویت دور کے 72-T ٹینکوں کی تجدید کی جا رہی ہے۔ تاہم انکا کہنا تھا کہ یوکرین کو سپلائی کرنا صرف اچھے کاروبار سے زیادہ ہے۔
انکا یہ بھی کہنا تھا کہ روسی جارحیت شروع ہونے کے بعد یوکرین کی فوج کیلئے ہماری ترسیل کئی گناہ بڑھ گئی ہے۔