خبریں/تبصرے

افغان ہمارا ویزا نہیں لے سکتا مگر طالبان، خود کش حملہ آور جب چاہے آئیں جائیں: بلاول بھٹو

فاروق سلہریا

میرا پیارے پاکستانیو!

ہم نے افغانستان کے عورتوں بچوں اور پر امن افغان شہریوں کو ویزے دینا بند کر دئے ہیں۔ ہمارا ملک میں پہلے اتنا زیادہ پر امن لوگ رہتا ہیں۔ ہمارا ملک میں پہلے اتنا زیادہ بچہ اور عورت ہیں۔ جب زیادہ بچہ ہوئیں گا، زیادہ عورت ہوئیں گا تو زیادہ آبادی ہوئیں گا۔ پیپلز پارٹی نہیں چاہتے ہیں کہ پاکستان میں بہت زیادہ آبادی ہوئیں۔ ویسے تو بھٹو زندہ ہے مگر انہوں نے اپنا جان شہید کر دیا تا کہ پاکستان کا آبادی کم ہو ئیں۔

پاکستان کا مشن ہے کہ صرف طالبان اور خود کش حملہ آور پاکستان آ سکتا ہیں۔ یہ ان کا اپنا ملک ہے۔ طالبان کا چلڈرن اور بچے یہاں رہتے ہیں اور اسکول جاتا ہیں۔ ان کی دوسری اور تیسری وائف یہاں رہتا ہیں۔ یہ انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہوئیں گی اگر ہم والدین کو ان کا بچوں سے بھی نہ ملنے دیں۔

طالبان کے آنے جانے سے امریکی ڈالر بھی آتا جاتے رہیں گا۔ اگر طالبان نہیں ہوئیں گا تو وزارت کھارجہ کا ہزاروں لوگ کا جاب چلا جائے گا۔ میرا وزارت چلا جائیں گا۔ میرے نانا اور میرا والدہ نے اس لئے شہادت نہیں دیا تھیں کہ ہمارا سندھ حکومت اور میری منسٹری کا کانپیں ٹانگ جائے۔

میں بہت ’Categorically‘ بتانے چاہتے ہوں کہ بھٹو خاندان نے ہمیشہ طالبان کے ساتھ دئیے ہیں۔ شہید ذولفقار علی بھٹو نے حکمت یار اور احمد شاہ مسعود کو کابل سے بلا کر گوریلا ٹریننگ دئیے تھے۔ میرا امی نے اپنا دوسرا حکومت میں طالبان کو لانچ کئے تھیں۔ میجر جنرل بابر نے ہمارا بچپن میں بتائے تھے کہ جس طرح تم ہمارا اپنا بچہ ہیں ویسا طالبان ہمارا اپنا بچہ ہیں۔ میں خود بھی طالبان سے ملے ہیں۔ انہوں نے خود مجھے بتایا کہ میرا شہیدامی کو ان کا جیکٹ والا بندہ نے شہید نہیں کیا تھے۔ میرا ابو کو پتہ ہے کہ کس نے کیا تھے۔ انہوں نے کبھی اپنے بچوں کونہیں بتائے کہ کس نے کیا تھے لیکن سب کو پتہ ہے کہ کس نے کیا تھے۔ جب ہم واپس اپوزیشن کا حصہ بنی گا تب ہم سب کو بتائیں گا کہ یہ جو نا معلوم ہیں، وہ سب کو معلوم ہیں۔

پیپلز پارٹی بھٹو شہیدکا مشن جاری رکھیں گا۔ ہم کسی پر امن افغان شہری چاہے وہ فاطمہ بھٹو یا سسی بھٹو کا والدہ اور مدر ہو، اسے پاکستان کا ویزا نہیں دے سکتا۔ یہ پاکستان کا اسٹریٹیجک انٹرسٹ، نیشنل انٹرسٹ کے خلاف ہے۔ افغان شہریوں کو چاہئے کہ وہ انڈیا کا ویزا اپلائے کرے جو کشمیر میں دن رات ظلم کر رہا ہے اور انڈیا کا مسلمانوں کو گائے کے نام پر لنچ کرتا ہے۔

Farooq Sulehria
+ posts

فاروق سلہریا روزنامہ جدوجہد کے شریک مدیر ہیں۔ گذشتہ پچیس سال سے شعبہ صحافت سے وابستہ ہیں۔ ماضی میں روزنامہ دی نیوز، دی نیشن، دی فرنٹئیر پوسٹ اور روزنامہ پاکستان میں کام کرنے کے علاوہ ہفت روزہ مزدور جدوجہد اور ویو پوائنٹ (آن لائن) کے مدیر بھی رہ چکے ہیں۔ اس وقت وہ بیکن ہاوس نیشنل یونیورسٹی میں اسسٹنٹ پروفیسر کے طور پر درس و تدریس سے وابستہ ہیں۔