مظفرآباد(نامہ نگار) پاکستان کے زیر انتظام جموں کشمیر میں طویل عوامی جدوجہد کے بعد بالآخر ماہ جولائی میں حکومت نے بجلی کے نئے ٹیرف کے مطابق بجلی کے بل جاری کرنا شروع کر دیئے ہیں۔
نئے گھریلوٹیرف کے مطابق 100یونٹ بجلی کا بل3روپے فی یونٹ، 300یونٹ کا 5روپے اور 300یونٹ سے زائد استعمال پر 6روپے فی یونٹ کے حساب سے بل جاری کیا جا رہا ہے۔ اس بل پر 8روپے بینک چارجز کے علاوہ کوئی ٹیکس شامل نہیں ہے۔
اسی طرح کمرشل ٹیرف کے مطابق 300یونٹ بجلی کا بل10روپے فی یونٹ اور300یونٹ سے زائد 15روپے فی یونٹ کے حساب سے جاری کیا جا رہا ہے۔
عوامی حقوق تحریک کی قیادت کی جانب سے کی گئی اپیل پر تقریباً ایک سال تک 70فیصد سے زائد شہریوں کی جانب سے بجلی کے بلوں کا بائیکاٹ جاری رکھا ہوا تھا۔ اس دوران متعدد شٹر ڈاؤن، پہیہ جام ہڑتالیں اور جلسے جلوس منعقد کئے گئے، جبکہ درجنوں مقامات پر ایک سال سے زائد عرصہ تک احتجاجی دھرنے دیئے گئے۔ آخری مرحلہ میں تمام اضلاع سے دارالحکومت مظفرآباد کی جانب لانگ مارچ کیا گیا۔ لانگ مارچ کے مظفرآباد پہنچنے سے قبل ہی حکومت نے مطالبات منظور کر دیئے تھے۔
اس جدوجہد کے دوران رینجرز کی فائرنگ سے 3نوجوانوں کی ہلاکتیں بھی ہوئیں، سینکڑوں زخمی ہوئے اور درجنوں مظاہرین کو متعدد مرتبہ گرفتار کیا گیا۔
حکومت کی جانب سے بنیادی مطالبات منظور کرنے اور نوٹیفکیشن جاری کرنے کے باوجود آٹا تو نئی قیمتوں پر فراہم کیا جا رہا تھا۔ تاہم بجلی کے بل نئے ٹیرف کے مطابق جاری کرنے میں دو ماہ کی تاخیر کی گئی۔ بالآخر ماہ جولائی میں نئے ٹیرف کے مطابق بل جاری کر دیئے گئے ہیں۔
حکومتی نوٹیفکیشن کے مطابق گزشتہ ایک سال کے بقایا جات 12اقساط میں ادا کرنا ہونگی، لیٹ سرچارج عائد نہیں کیا جائے گا۔ تاہم شہریوں کا ابھی بھی اعتراض ہے کہ حکومت نے اپنے ہی اعلان پر ابھی بھی مکمل عملدرآمد نہیں کیا ہے۔ حکومت نے اعلان کیا تھا کہ گھریلو صارفین کے سابقہ بل بھی نئے ٹیرف کے مطابق ریوائز کر کے جاری کئے جائیں گے۔ تاہم حکومت نے اس وعدے پر عملدرآمد نہیں کیا ہے۔