راولاکوٹ(نامہ نگار)پاکستان کے زیر انتظام جموں کشمیر میں بجلی کے ہزاروں بل جلا کر سول نافرمانی کی تحریک کا آغاز کر دیا گیا ہے۔منگل کے روز ضلع پونچھ، سدھنوتی، باغ اور کوٹلی کے درجنوں مقامات پر ہزاروں بل جلائے گئے۔ اس موقع پر احتجاجی ریلیاں اور جلسے بھی منعقد کئے گئے۔ میرپور سمیت مختلف اضلاع میں بل اکٹھے کرنے کا سلسلہ جاری ہے۔ آنے والے دنوں میں مزید مقامات پر بجلی کے بل اجتماعی طو رپر جلائے جائیں گے۔
شہروں، قصبوں اور دیہاتوں میں مساجد سے اعلانات کے ذریعے سے شہریوں کو بجلی بل جمع کروانے سے انکار کرنے کی ترغیب دی جا رہی ہے۔ گھروں میں خواتین بجلی کے بل جلا کر سوشل میڈیا کے ذریعے سے اپنا احتجاج ریکارڈ کروا رہی ہیں۔ دارالحکومت مظفرآباد اور ڈویژن کے دیگر دو اضلاع میں 31اگست کو شٹر ڈاؤن اور پہیہ جام ہڑتال کی کال دی گئی ہے۔ میرپور اور پونچھ ڈویژن میں 5ستمبر کو رضاکارانہ طور پر ہڑتال اور احتجاجی ریلیاں منعقد کرنے کا اعلان کیا گیا ہے۔
تحریک کے اگلے مرحلے میں 5ستمبر کے بعد مظفرآباد میں منعقدہ تمام اضلاع کی عوامی ایکشن کمیٹیوں، تاجروں، ٹرانسپورٹروں اور سیاسی قیادت پر مشتمل اجلاس میں تحریک کو مزید آگے بڑھانے کے حوالے سے لائحہ عمل مرتب کیا جائے گا۔ تحریک کے فیصلہ کن مرحلے کے دوران عوامی سطح پر مسلسل پذیرائی مل رہی ہے۔
دوسری جانب حکومت کی جانب سے سول نافرمانی کی تحریک کو ناکام کرنے کیلئے جولائی میں بجلی کی قیمتوں میں کیا جانے والا اضافہ واپس لینے کا نوٹیفکیشن کیا ہے۔ تاہم تحریک کی قیادت اور شہریوں نے حکومتی نوٹیفکیشن کو مسترد کرتے ہوئے بل جمع کروانے سے انکار کی مہم پر کاربند رہنے کا اعلان کیا ہے۔
یاد رہے کہ یہ احتجاجی تحریک بجلی کے بلوں پر ہر طرح کے ٹیکسوں کے خاتمے اور بجلی کی مفت فراہمی، گندم پر سبسڈی فراہم کرتے ہوئے گلگت بلتستان کے برابر نرخ مقرر کرنے، حکمران اشرافیہ کی مراعات کے خاتمے سمیت دیگر مطالبات کے گرد جاری ہے۔
اس تحریک کا آغاز احتجاجی دھرنوں سے 9مئی کو ہوا تھا اور تاحال 108دن گزرنے کے باوجود مختلف مقامات پر پر امن احتجاجی دھرنوں کا سلسلہ جاری ہے۔ اس دوران متعدد مرتبہ احتجاجی مظاہرے، شٹرڈاؤن اور پہیہ جام ہڑتالیں کی جا چکی ہیں۔ احتجاج کا یہ سلسلہ ہر گزرتے دن کے ساتھ مسلسل پھیلتا جا رہا ہے۔
جموں کشمیر کی احتجاجی تحریک کے اثرات کی وجہ سے پاکستان کے مختلف شہروں میں بھی بجلی کے بلوں کے بائیکاٹ کی اپیل کی جا رہی ہے۔ کراچی میں تاجروں نے بل جمع کروانے سے انکار کرنے کا اعلان بھی کر دیا ہے۔