خبریں/تبصرے

نامعلوم افراد کا تقریر سننا علی وزیر کا جرم ہے: دہشت گردی کے مقدمے کا متن

لاہور(جدوجہد رپورٹ) سابق ممبر قومی اسمبلی اور رہنما پی ٹی ایم علی وزیر کو حال ہی میں ضمانت منظور ہونے کے باوجود نوشیرہ فیروز میں درج ایک مقدمے میں دوبارہ گرفتار کیا گیا تھا۔ اب نوشیرہ فیروز میں علی وزیر کے خلاف درج ہونے والی ایف آئی آر کا متن بھی منظر عام پر آگیا ہے۔

اے ایس آئی تھانہ نوشیرہ فیروز محبوب علی کی مدعیت میں ایف آئی آرنمبر6047مورخہ5مارچ2025کو درج کی گئی ہے۔ اس ایف آئی آر میں انسداد دہشت گردی ایکٹ کی دفعہ6اور 7سمیت پاکستان پینل کوڈ کی دفعات123A، 124Aاور124Bبھی شامل کی گئی ہیں۔

سندھی زبان میں تحریر کی گئی اس ایف آئی آر کا متن انتہائی دلچسپ ہے۔ متن کے مطابق مدعی اے ایس آئی دیگر پولیس اہلکاروں کے ہمراہ پٹرولنگ کر رہے تھے، جب انہیں جاسوسی کے طور پر اطلاع ملی کہ ٹارو شاہ اسٹاپ کے پاس 15/20افراد جمع ہیں۔ اطلاع ملنے پر وہ وہاں پہنچے تو انہوں نے دیکھا کہ 15/20لوگ وہاں جمع تھے، جن میں سے ایک کے پاس ایک ہاتھ میں ٹیبلٹ اور دوسرے ہاتھ میں لاؤڈ اسپیکر تھا۔

متن کے مطابق ٹیبلٹ پر وہ ریاست کے حساس اداروں،ملکی سالمیت، پاک فوج کے خلاف نفرت انگیز، گالم گلوچ والی اور بغاوت پیدا کرنے والی تقریر سن رہے تھے۔ تقریر کرنے والے شخص کو تصویر سے پہچانا، جس کا نام علی وزیر ولد مرزا عالم خان تھا۔

متن کے مطابق پولیس اہلکاروں کو دیکھ کر جمع لوگ وہاں سے بھاگ گئے، جن کو ڈھونڈنے کی کوشش کی لیکن نہیں ملے۔علی وزیر نے اس تقریر کے ذریعے جرائم6/7ATA، 124B، 124A، 123Aکا ارتکاب کیا ہے۔

واضح رہے کہ جس روز یہ مقدمہ درج کیا گیا اس روز علی وزیر جیل میں موجود تھے اور ان کی ضمانت کی درخواست بھی اسی روز منظور ہوئی تھی۔ اگلے روز مچلکے جمع کروانے کے بعد ریلیز آرڈر جب جیل پہنچایا گیا، تو معلوم ہوا کہ علی وزیر ایک اور مقدمہ میں مطلوب ہیں۔ یہ مقدمہ اسی روز ہی درج کیا گیا تھا، جس میں علی وزیر کی مبینہ تقریر سننے والے ملزمان بھی نامعلوم ہیں اور تقریر کا کوئی ثبوت بھی موجود نہیں ہے۔ محض اے ایس آئی کی درخواست پر یہ مقدمہ درج کر لیا گیا۔

یاد رہے کہ علی وزیر 3اگست2024سے جیل میں ہیں، اور اس دوران ان کی متعدد مقدموں میں ضمانت کی درخواست منظور ہو چکی ہے اور انہیں ہر بار کسی نئے جعلی مقدمے میں دوبارہ گرفتاری ظاہر کر کے جیل میں بند کر دیا جاتا ہے۔

Roznama Jeddojehad
+ posts