لاہور (جدوجہد رپورٹ) انقلاب کیسا ہوتا ہے یا ہوگا، اس کے چھوٹے چھوٹے نمونے تب سامنے آتے ہیں جب مزدور براہ راست اقدام اٹھاتے ہیں۔ اس کی ایک تازہ مثال فرانس کے شہر ساں بار تیلمی (Saint Barthelemy) میں سامنے آئی ہے۔ یہاں میکڈونلڈز میں کام کرنے والے مزدوروں نے قبضہ کر لیا ہے اور علاقے کے غریب خاندان جو لاک ڈاؤن کی وجہ سے سخت مشکلات کا شکار ہیں، انہیں گھروں پر کھانا پہنچا رہے ہیں۔
ساں بار تیلمی میں غربت اور بے روزگاری باقی فرانس سے کہیں زیادہ ہے۔ فرانس میں اگر بے روزگاری کی شرح 8.3 فیصد ہے تو یہاں 25 فیصد لوگ بے روزگار ہیں۔ اسی طرح 39 فیصد لوگ غربت کی سطح سے نیچے رہتے ہیں۔
کرونا کی وجہ سے جو لاک ڈاؤن ہوا ہے، اس نے غریب خاندانوں کو شدید مشکلات کا شکار کر دیا ہے کیونکہ حکومت کی طرف سے مناسب مدد نہیں مل رہی۔ بہت سے خاندانوں کو ایسے رضاکار گروہوں پر انحصار کرنا پڑ رہا ہے جو اس بحران میں سامنے آئے ہیں اور لوگوں کو کھانا فراہم کر رہے ہیں۔
ایسے میں میکڈونلڈز کے مزدوروں نے سوچا کیوں نہ وہ بھی بحران کے اس لمحے میں مجبور لوگوں کی مدد کریں لہٰذا انہوں نے اس پر قبضہ کر لیا اور رضاکار گروہوں کی مدد سے لوگوں کے گھر کھانا بھیجنا شروع کر دیا۔ اب میکڈونلڈز کا کچن ایک عوامی کچن بن گیا ہے۔
ادھر میکڈونلڈز کی انتظامیہ نے اس اقدام کی مخالفت کی ہے۔ میکڈونلڈز دنیا بھر میں تو اپنی مزدور دشمنی کے لئے مشہور ہے ہی، فرانس میں یونین دشمنی کے سکینڈل بھی سامنے آ چکے ہیں۔ اس کی ایک مثال تو یہ ہے کہ میکڈونلڈز نے، ایک فرانسیسی اخبار کے مطابق، پچیس ہزار یورو دے کر جھوٹی گواہیاں حاصل کیں تا کہ ایک یونین لیڈر، کمال جماری، کو برطرف کیا جا سکے۔