لاہور (روزنامہ جدوجہد) حکومت نے آج 749 ملازمین کے بچوں کے منہ سے ان کا رزق چھین لیا ہے۔ ایک طرف تو حکومت ایک کروڑ نوکریوں کا اعلان کرتی ہے، دوسری طرف اداروں سے ملازمین کو پے درپے نکالا جارہا ہے۔ 70 سال میں عوام اور سرکاری ملازمین اتنے مایوس نہیں ہوئے جتنا اس حکومت نے مایوس کیا۔ حکومت وزارتِ اطلاعات کو ہدایات جاری کرے کہ فوری طور پر ان برطرفیوں کے فیصلے واپس لیں۔ ان خیالات کا اظہار آج ریڈیو پاکستان پشاور کے سبرہ زار میں برطرف ملازمین کے احتجاجی جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے آل پاکستان ایمپلائز، پنشنرز و لیبر تحریک کے صدر محمد اسلم خان اور آل گورنمنٹ ایمپلائز کوآرڈینیشن کونسل کے صوبائی چیئرمین ریاض خان نے کیا۔ انھوں نے حکومت کے ان فیصلوں کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ جس اضطراب سے ملازمین اس دورِ حکومت میں گزر رہے ہیں ایسے پہلے کبھی محسوس نہیں کیا۔ ہر ادارے کے اندر حکومت کی جانب سے توڑ پھوڑ اور برطرفیوں کا عمل جاری ہے، ملازمین انتہائی مایوسی کا شکار ہیں لیکن حکومت جوں کی توں ہے۔
محمد اسلم خان نے کہا کہ ایسا لگتا ہے کہ ملازمین کو ایک بار پھر اسلام آباد میں عظیم دھرنا دینا پڑے گا۔ اگر حکومت نے ہوش کے ناخن نہ لئے اور برطرفیوں کا سلسلہ جاری رہا تو عدالتوں کا دروازہ بھی کھٹکھٹیائیں گے اور ملک بھر میں احتجاجی اور بھوک ہڑتالی کیمپ بھی لگائے جائیں گے اور ایک بار پھر اسلام آباد کا رُخ کر کے ایک عظیم الشان احتجاجی دھرنا دیا جائے گا۔ انھوں نے کہا کہ حالات حکومت کے اپنے ہاتھ میں ہیں، اگر وہ چاہیں تو ملازمین کی مایوسی اور پریشانیاں دور کرکے انھیں مطمئن کر سکتے ہیں ورنہ انھیں احتجاج سے کوئی روک نہیں پائے گا۔