لاہور (علی رضا) بہالدین زکریا یونیورسٹی ملتان میں بلوچستان اور سابقہ فاٹا کے طلبہ کے لیے ہر ڈیپارٹمنٹ میں 4، 4 سیٹوں کا کوٹہ اور سکالرشپس مخصوص تھیں۔ جو کہ اس سال ختم کر دیں گئیں تھیں۔ جس کے خلاف بہالدین زکریا یونیورسٹی ملتان کے طلبہ نے یونیورسٹی کے سامنے 40 دن تک دھرنا دیے رکھا۔ اس دھرنے کے نتیجے میں یونیورسٹی انتظامیہ کوٹہ بحال کرنے پر تو تیار ہو گئی تاہم انھوں نے سکالرشپس بحال کرنے سے انکار کر دیا جس کے بعد بلوچ طلبہ نے 12 روز قبل ملتان سے لاہور کی جانب مارچ کا آغاز کیا۔
بلوچ طلبہ ملتان سے پیدل مارچ کر کے 21 اکتوبر کو لاہور پہنچے اور تب سے چیرنگ کراس پر دھرنا دیے ہوئے تھے۔ اس موقع پر مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز بھی دھرنے میں تشریف لائیں۔ انھوں نے بلوچ طلبہ سے مکمل یکجہتی کا اظہار کرتے ہوئے حکومت سے فی الفور سکالرشپس کی بحالی کا مطالبہ کیا۔ انھوں نے کہا کہ یہ بات انتہائی افسوس ناک ہے کہ صرف چند سو سکالرشپس کی خاطر بلوچ طلبہ 12 دن سے سڑکوں پر رل رہے ہیں۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ یہ نالائق سلیکٹڈ حکومت اگر بلوچستان کے پسماندہ علاقوں کے بچوں کو کچھ دے نہیں پا رہی تو کم سے کم ان کو پہلے سے ملی سہولتیں چھیننے سے ہی گریز کر لے۔
دھرنے کے شرکا نے ’روزنامہ جدوجہد‘ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ مریم نواز کی آمد خوش آئند ہے اور ہم ان کا شکریہ ادا کرتے ہیں۔
اس حوالے سے جب ہم نے دھرنے کے آرگنائزر جیند بلوچ سے بات کی تو ان کا کہنا تھا کہ وہ مریم نواز کے بے حد مشکور ہیں کہ وہ یکجہتی کے لیے دھرنے میں تشریف لائیں۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ ہمیں اپنے گھروں سے دور پنجاب آ کر پڑھنے کا شوق نہیں بلکہ ہماری مجبوری ہے۔ بلوچستان میں تعلیمی ڈھانچہ نہ ہونے کے برابر ہے۔ اس لیے ہمارے چند طلبہ ان مخصوص سیٹوں پر پنجاب آ کر تعلیم حاصل کر لیتے تھے۔ اب ہمیں اس سے بھی محروم کیا جا رہا ہے۔
انھوں نے کہا کہ ہماری جانب سے پچھلے دو ماہ سے احتجاج اور دھرنوں کا سلسلہ جاری ہے، تاہم سیٹوں کا کوٹہ تو بحال کر دیا گیا ہے لیکن سکالرشپس بحال نہیں کی گئیں تھیں ہم سمجھتے ہیں کہ سکالرشپس کے بغیر کوٹہ کا مطلب صرف امیر طلبہ کو فائدہ پہنچانا ہے۔ اس کا مطلب غریب طلبہ کے لیے تعلیم کے دروازے بند کرنا ہے اس لیے ہم نے پیدل مارچ کا فیصلہ کیا۔ انھوں نے بتایا کہ پچھلے دو ماہ سے گورنر یا وزیر اعلیٰ پنجاب نے ہم سے کوئی رابطہ نہیں کیا تاہم گورنر پنجاب کی جانب سے سکالرشپس کی بحالی کا اعلان کیا گیا ہے جو کہ خوش آئند ہے۔
بلوچ طلبہ نے سکالرشپس بحالی کے نوٹیفکیشن کے بعد دھرنا ختم کر دیا ہے تاہم ابھی تک گورنر ہاؤس کے سامنے دھرنا دیے بیٹھے سابقہ فاٹا کے طلبہ کی سکالرشپس بحال نہیں ہو سکیں۔ سابقہ فاٹا کے طلبہ کا کہنا ہے کہ سکالرشپس کی بحالی تک دھرنا جاری رہے گا۔