قیصر عباس
امریکہ میں انتخابات کے تین دن بعد بھی دونوں صدارتی امیدواروں کے درمیان سخت مقابلہ جاری ہے اور کہا جا رہا ہے کہ دونوں کی قسمت کا دارومدار پانچ ریاستوں کے نتائج پر ہے جہاں ووٹوں کی گنتی تا دم تحریر جاری ہے۔
یہ مقابلہ ایریزونا، نارتھ کیرولائینا، نیوادا، جارجیہ اورپنسلوینیا کی ریاستوں میں جاری ہے جن میں تین نومبر سے پہلے قبل از وقت اور ڈاک کے ذریعے ڈالے گئے ووٹوں کی گنتی ابھی ختم نہیں ہوئی ہے۔
ٓٓآخری خبریں آنے تک اگرچہ جو بائیڈن انتخابات میں آگے نظر آتے ہیں مگر نتائج کی آخری شکل شائد کل تک مزید واضح ہو سکتی ہے۔ اس کے باوجود صدر ٹرمپ نے تین نومبر کے بعد جاری گنتی کے نتائج کو رد کرتے ہوئے کئی ریاستوں کے نتائج کو عدالتوں میں چیلنج بھی کر دیا ہے اور امید ہے کہ انتخابی جنگ کے اختتام کے بعد ایک لمبی قانونی جنگ کا سلسلہ جاری رہے گا۔
صدر ٹرمپ نے جمعرات کو وائٹ ہاؤس کی ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ جہاں تک قانونی طور پر ووٹوں کی گنتی کا تعلق ہے وہ صدارتی انتخابات جیت چکے ہیں۔ انہوں نے شواہد دیے بغیر تین نومبر کے بعد کی گئی ووٹوں کی گنتی کو فراڈ اور غیر قانونی قرار دیا۔
اطلاعات کے مطابق الیکشن کے دن زیادہ تر لوگوں نے رپبلکن پارٹی کے صدر ٹرمپ کو اور اس سے پہلے ڈالے گئے ووٹوں میں ڈیموکریٹک پارٹی کے امید وار جو بائیڈن کو ووٹ دیے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ صدر قبل از وقت ووٹوں کی گنتی کو غلط اور غیرقانونی قرار دے رہے ہیں۔
صدر کا کہنا تھاکہ ”قانونی طور پر ڈالے گئے ووٹوں کی بنیاد پر میں صدارتی مقابلہ جیت گیا ہوں۔“ انہوں نے ثبوت فراہم کیے بغیر دعویٰ کیا کہ ان کی صدارتی مہم کو ان کے مخالفین، انتخابات میں شامل عملے، بڑے تاجروں اور ٹیکنالوجی کی کمپنیوں نے ایک سازش کے تحت ناکام بنایا ہے۔
نیو یارک ٹائمز کے مطابق صدر غلط بیانی سے کام لے رہے ہیں اور وہ اپنے ذاتی مفادات کے تحفظ کے لئے امریکہ میں جمہوری روایات کو داؤ پر لگانا چاہتے ہیں۔ اخبار کے تجزئے کے مطابق فیصلہ کن ریاستوں میں جوبائیدن صدر سے آگے جا رہے ہیں جس کی بنیاد پرکہا جا سکتا ہے کہ پنسلوینیا، جارجیہ اور نیوادا میں انہیں سبقت حاصل ہو رہی ہے۔
اس بار صدارتی انتخابات میں کئی ریکارڈ توڑے گئے ہیں۔ تاریخ میں پہلی بار ووٹروں کی ایک بڑی تعداد نے الیکشن سے پہلے اپنا حق رائے دہی استعمال کیا، تمام ریاستوں میں الیکشن کے دن بڑی تعداد میں لوگوں نے ووٹ ڈالے، تاریخ کے بدترین چار سالہ دور کے بعد بھی ٹرمپ ابھی تک انتخابی دوڑ میں کانٹے کا مقابلہ کر رہے ہیں اور سب سے بڑھ کر یہ کہ موجودہ صدر جنہیں اپنی شکست کا سامنا ہے نے ووٹوں کی گنتی کو دھاندلی اورغیر قانونی قرار دیا ہے۔
مبصرین کا کہنا ہے کہ یہ سال صدر ٹرمپ کے سیاسی مستقبل کے لئے بھاری بھی ثابت ہو سکتا ہے۔ بقول شاعر سارے آثارہیں جدائی کے!
Qaisar Abbas
ڈاکٹر قیصر عباس روزنامہ جدو جہد کے مدیر اعلیٰ ہیں۔ وہ پنجاب یونیورسٹی سے ایم اے صحافت کرنے کے بعد پی ٹی وی کے نیوز پروڈیوسر رہے۔ جنرل ضیا الحق کے دور میں امریکہ منتقل ہوئے اور وہیں پی ایچ ڈی کی ڈگری مکمل کی۔ امریکہ کی کئی یونیورسٹیوں میں پروفیسر، اسسٹنٹ ڈین اور ڈائریکٹر کی حیثیت سے کام کر چکے ہیں اور آج کل سدرن میتھوڈسٹ یونیورسٹی میں ہیومن رائٹس پروگرام کے ایڈوائزر ہیں۔ وہ ’From Terrorism to Television‘ کے عنوان سے ایک کتاب کے معاون مدیر ہیں جسے معروف عالمی پبلشر روٹلج نے شائع کیا۔ میڈیا، ادبیات اور جنوبی ایشیا کے موضوعات پر ان کے مقالے اور بک چیپٹرز شائع ہوتے رہتے ہیں۔