لاہور (جدوجہد رپورٹ) آسٹریلیا کے ٹیکس اعداد و شمار میں انکشاف ہوا ہے کہ آسٹریلیا کی 192 بڑی کمپنیوں نے اپنے منافع میں سے 10 فیصد یا اس سے بھی کم ٹیکس ادا کیا جبکہ 7 ایسی کمپنیاں ہیں جنہوں نے ٹیکس سے زیادہ سیاسی چندہ دیا ہے۔
دی گارڈین میں شائع ہونیوالی رپورٹ کے مطابق 2019ءمیں منافع کے اعلان کے باوجود ٹیکس نہ ادا کرنے والی یا کم ٹیکس ادا کرنیوالی کمپنیوں امریکی فاسل فیول کارپوریشن ’شیورون ‘کی مقامی شاخ ’شیورون آسٹریلیا ہولڈنگز ‘نے قابل ٹیکس آمدن 900 ملین ڈالر ہونے کے باوجود کوئی ٹیکس ادا نہیں کیا، آسٹریلیا میں ولسن پارکنگ کار پارکنگ آپریٹر کمپنی ’ولسن پارکنگ 1992ءنے 2.76 ملین ڈالر منافع کمانے کے باوجود کوئی ٹیکس ادا نہیں کیا۔
آسٹریلیا میں کارپوریٹ ٹیکس کی شرح 30 فیصد ہے لیکن کمپنیوں کو خود کٹوتی کرنے کا اختیار بھی حاصل ہے جس کی وجہ سے وہ کم ٹیکس ادا کرتی ہیں۔
کان کنی کی کمپنی تاتارنگ کیپیٹل نے 149.5 ملین ڈالر کی قابل ٹیکس آمدنی پر صرف 4 لاکھ ڈالر ٹیکس ادا کیا، جو ٹیکس کی تقریباً 0.36 فیصد شرح بنتی ہے۔ الیکشن کمیشن کے اعداد و شمار سے معلوم ہوتا ہے کہ ’شیورون آسٹریلیا ہولڈنگز ‘نے 2019ءمیں 1 لاکھ 29 ہزار 685 ڈالر کا سیاسی چندہ دیا تھا، جو انکی جانب سے جمع کئے گئے ٹیکس سے کہیں زیادہ تھا۔
ٹیکس کے مقابلے میں زیادہ سیاسی چندہ دینے والی دوسری کمپنی تیل اور گیس گروپ ”سینٹوس“ بھی شامل ہے جس نے کوئی ٹیکس ادا نہیں کیا اور چندے میں 1 لاکھ 48 ہزار 354 ڈالر ادا کئے۔ حکومت کی جانب سے آسٹریلیا کی 2 ہزار بڑی کمپنیوں کی جانب سے قابل ٹیکس آمدن سے متعلق شائع کئے جانیوالے اعداد و شمار کے مطابق 32 فیصد کمپنیوں نے کوئی ٹیکس ادا نہیں کیا اور نقصان ظاہر کیا۔