لاہور (نامہ نگار) لاہور میں ترقی پسند طلبہ تنظیم پراگریسیو سٹوڈنٹس کلیکٹو (پی ایس سی) سے تعلق رکھنے والے 5 طلبہ کو گرفتار کر کے نامعلوم مقام پر منتقل کر دیا گیا ہے۔ یہ پانچوں طلبہ نجی جامعات کے گارڈز اور پولیس کی جانب سے طلبہ پر تشدد اور گرفتاریوں کے خلاف احتجاج منظم کرنے والے سرکردہ طلبہ رہنماؤں میں شامل تھے۔
جمعرات کی صبح علامہ اقبال ٹاؤن لاہور سے پولیس نے چھاپہ مار کاروائی میں پانچ طلبہ کو گرفتار کیا۔ گرفتار ہونے والے طلبہ میں گزشتہ دنوں پولیس تشدد میں زخمی ہونے والے زبیر صدیقی، علی اشرف، ثنا اللہ امان، حارث احمد خان اور سلمان سکندر شامل ہیں۔ گرفتار ہونے والے زبیر صدیقی نے بدھ کے روزہی ضمانت قبل از گرفتاری کروا ئی تھی۔
گرفتار ہونے والے پانچوں طلبہ کو پولیس نے نامعلوم مقام پر منتقل کر رکھا ہے۔ جمعرات کی رات گئے تک پولیس نے گرفتار ہونے والے طلبہ کو منظر عام پر نہیں لایا اور نہ ہی ان کے خلاف کسی بھی قسم کے مقدمہ کی بابت کوئی معلومات عام کی ہے۔
طلبہ ایکشن کمیٹی کے کنونیئر مزمل خان نے بتایا کہ لاہور میں طلبہ نے سارا دن لاہور کے تمام پولیس تھانوں سے معلومات حاصل کیں ہر جگہ سے یہی جواب ملا کہ طلبہ ان کے پاس نہیں ہیں۔ شام کو یہ اطلاع ملی کے ماڈل ٹاؤن کے سی آئی اے تھانہ میں طلبہ کو رکھا گیا ہے، کثیر تعداد میں طلبہ سی آئی اے تھانہ ماڈل ٹاؤن پہنچے لیکن وہاں بھی گرفتار طلبہ سے متعلق کوئی معلومات نہیں دی گئی۔
مزمل خان نے اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹس کے ذریعے یہ کہا ہے کہ تعلیم کے کاروبار میں ملوث میاں عامر محمود اور دیگر بیوپاریوں کی ایما پر پنجاب حکومت طلبہ کو زد و کوب کر رہی ہے اور احتجاج سے باز و ممنوع رکھنے کیلئے طلبہ کو ڈرانے، دھمکانے کیلئے تشدد اور گرفتار یوں جیسے ہتھکنڈے استعمال کئے جا رہے ہیں لیکن اب طلبہ کسی صورت ان ہتھکنڈوں سے مرعوب نہیں ہونگے بلکہ حقوق کی بازیابی کی اس جدوجہد کو مزید پھیلائیں گے اور مزید توانا آواز بلند کریں گے۔
ملک بھر کی ترقی پسند اور بائیں بازو کی طلبہ تنظیموں، سیاسی و سماجی تنظیموں اور ٹریڈ یونین رہنماؤں نے طلبہ کی اس طرح سے گرفتاری اور انہیں گمشدہ کرنے کے عمل کی شدید مذمت کرتے ہوئے طلبہ کو فی الفور غیر مشروط رہا کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ بدھ کے روز گرفتار کئے جانے والے 36 طلبہ کی بھی فی الفور رہائی کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
سماجی رابطوں کی ویب سائٹس پر مختلف رہنماؤں نے حکومت کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ حکومت سرمایہ داروں کے آگے سرنگوں ہو کر طلبہ، نوجوانوں اور محنت کشوں کو حقوق مانگنے کے جرم کی سزا دینے میں مصروف ہے۔ پولیس کو سرمایہ داروں کے تحفظ اور انکے منافعوں کے تحفظ کیلئے استعمال کیا جا رہا ہے۔ حکومت فوری طور پر غنڈہ گردی کیلئے پنجاب پولیس کے استعمال کا سلسلہ بند کرے اور طلبہ کے مطالبات کو منظور کرتے ہوئے ملک بھر کے طلبہ اور نوجوانوں میں پائی جانیوالی بے چینی کا ازالہ کیا جائے۔