خبریں/تبصرے

شہید کشمیر مقبول بٹ کی تصاویر لگانے پر ہزاروں فیس بک اکاؤنٹس معطل

حارث قدیر

سماجی رابطوں کی ویب سائٹ فیس بک نے ہزاروں کی تعداد میں جموں کشمیر کے باشندوں کے فیس بک اکاؤنٹ اور پیج معطل کر دیئے ہیں۔ گزشتہ چند روز کے دوران جموں کشمیر سے تعلق رکھنے والے صارفین کے اکاؤنٹ اور پیج معطل کرنے کا یہ سلسلہ جاری ہے۔ یہ اکاؤنٹ جموں کشمیر کی جدوجہد آزادی کے عظیم سرخیل، شہید کشمیر مقبول بٹ شہید کی تصاویر لگانے اور مقبول بٹ شہید کا نام لکھے جانے کی وجہ سے معطل کئے جا رہے ہیں۔

گزشتہ 3 سال سے فیس بک کی جانب سے مقبول بٹ شہید کی چند تصاویر کو کمیونٹی سٹینڈرڈز کے خلاف قرار دیا جاتا تھا اور وہ چند مخصوص تصاویر شیئر کرنے پر وارننگ دی جاتی تھی یا اکاؤنٹس معطل کر دیئے جاتے تھے لیکن رواں سال جنوری سے ہی مقبول بٹ شہید کا نام لکھے جانے یا کوئی بھی تصویر شیئر کی جانے پر اکاؤنٹس معطل کرنے کا سلسلہ جاری ہے۔ اب تک ہزاروں کی تعداد میں اکاؤنٹس اور پیجز کو معطل کیا جا چکا ہے۔

واضح رہے کہ جموں کشمیر میں لائن آف کنٹرول کے دونوں اطراف ماہ فروری میں مقبول بٹ شہید کے یوم شہادت کی وجہ سے بے شمار سرگرمیاں اور جلسے، جلوس، تقاریب اور ریلیاں منعقد کی جاتی ہیں۔ لائن آف کنٹرول کے دونوں اطراف کشمیریوں کی اکثریت مقبول بٹ شہید کو آزادی کے ہیرو کے طور پر دیکھتی ہے اور انہیں بھرپور طریقے سے خراج عقیدت پیش کیا جاتا ہے۔

مقبول بٹ شہید کو 11 فروری 1984ء کو بھارتی دارالحکومت دہلی کی تہاڑ جیل میں پھانسی دیدی گئی تھی۔ بھارتی ریاست نے انکا جسد خاکی بھی اہل خانہ کے حوالے کرنے کی بجائے تہاڑ جیل میں ہی سپرد خاک کر دیا تھا۔

مقبول بٹ شہید جہاں جموں کشمیر کی مکمل آزادی، خودمختاری اور انصاف پر مبنی معاشرے کے قیام کی جدوجہد کے اولین سرخیل کے طور پر جانے جاتے ہیں وہاں جموں کشمیر میں مسلح جدوجہد کے بانیوں میں بھی شمار ہوتے ہیں۔ مقبول بٹ شہید کی شہادت کے بعد ہی جموں کشمیر میں تحریک آزادی کو عروج ملا اوربھارتی ریاست ہزاروں کشمیریوں کے خون سے ہولی کھیلنے کے باوجود جذبہ آزادی کو سرد نہیں کر سکا۔

مقبول بٹ شہید جموں کشمیر میں آزادی کی جدوجہد کا ایک ایسا استعارہ بن چکے ہیں کہ جو موت کے بعد بھی دشمن کے اعصاب پر سوار ہیں اور لائن آف کنٹرول کے دونوں اطراف قابض ریاستیں مقبول بٹ شہید کے کردار اور ان کے پیروکاروں کی جدوجہد سے خائف نظر آتے ہیں۔

یہی وجہ ہے کہ مقبول بٹ شہید کی مقبولیت کو کم کرنے اور نئی نسل تک انکی جدوجہد اور پیغام کو پہنچنے سے روکنے کیلئے سماجی رابطوں کی ویب سائٹس پر ان کے نام اور تصاویر کی اشاعت کو روکنے کا عمل یکطرفہ نہیں بلکہ دونوں اطراف کی رضامندی سے ہی کیا جا رہا ہے۔

سماجی رابطوں کی ویب سائٹس پر دونوں ریاستوں کی ایما پر پلنے والے دہشت گرد گروہوں، انتہا پسندوں اور سماج دشمن عناصر کو نہ صرف مکمل حمایت فراہم کی جاتی ہے بلکہ انہیں کھل کر نوجوان نسل تک رسائی حاصل کرنے میں بھی مدد فراہم کی جاتی ہے۔

جموں کشمیر کے دونوں اطراف سے کشمیریوں کی ایک بڑی تعداد ٹویٹر سمیت سماجی رابطوں کی دیگر ویب سائٹس پر ٹرینڈ چلا کر فیس بک کے اس امتیازی رویے پر احتجاج ریکارڈ کروا رہے ہیں۔ ہزاروں کی تعداد میں ٹویٹر صارفین نے فیس بک کے اس اقدام کی شدید مذمت کی ہے اور تمام اکاؤنٹس بحال کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

ادھر جموں کشمیر میں آزادی اور انقلاب کی جدوجہد کرنے والی طلبہ تنظیموں اور سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں نے بھی فیس بک کے اس اقدام کی شدید مذمت کرتے ہوئے تمام اکاؤنٹس فی الفور بحال کرنے کا مطالبہ کیا ہے اور کشمیریوں کے ہیرو مقبول بٹ شہید کے خلاف اس طرح کا رویہ فوری ترک کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

Haris Qadeer
+ posts

حارث قدیر کا تعلق پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کے علاقے راولا کوٹ سے ہے۔  وہ لمبے عرصے سے صحافت سے وابستہ ہیں اور مسئلہ کشمیر سے جڑے حالات و واقعات پر گہری نظر رکھتے ہیں۔