لاہور (جدوجہد رپورٹ) پاکستانی زیر انتظام جموں کشمیر کے میرپور ڈویژن کی تحصیل ڈڈیال میں ایک مقامی عدالت نے کشمیری نژاد برطانوی شہری اور انکے ساتھی کو 2 سال قید با مشقت کی سزا سنائی ہے۔ دونوں ملزمان کو ڈسٹرکٹ جیل میرپور منتقل کر دیا گیا ہے، تنویر احمد گزشتہ 7 ماہ سے جیل میں ہی تھے جبکہ انکے ساتھ سفیر احمد کو جمعرات کے روز کمرہ عدالت سے ہی حراست میں لے کر جیل منتقل کر دیا گیا۔
تنویر احمدکشمیری نژاد برطانوی شہری ہیں، وہ صحافت کے شعبہ کے ساتھ منسلک رہے، گزشتہ 15 سال سے محقق اور سماجی کارکن کے طور پر پاکستانی زیر انتظام جموں کشمیر میں سرگرم ہیں۔ انہیں گزشتہ برس اگست میں تحصیل ڈڈیال کی پولیس نے گرفتار کیا تھا، جس کے بعد سرکاری املاک سے پاکستانی پرچم اتارنے کے الزام میں ان کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا تھا جبکہ قوم پرست جماعت جموں کشمیر لبریشن فرنٹ کے مقامی عہدیدار سفیر احمد کو بھی اس مقدمہ میں نامزد کر کے انکے ہمراہ ہی گرفتار کیا گیا تھا۔
گزشتہ برس یوم آزادی پاکستان کے موقع پر پاکستانی زیر انتظام جموں کشمیر کے تمام شہروں اور قصبوں کی طرح ڈڈیال میں بھی پاکستانی پرچم شاہرات پر لگائے گئے تھے، ڈڈیال شہر کے وسط میں واقع مقبول بٹ شہید چوک پر بھی پاکستانی پرچم آویزاں کیا گیا تھا۔ 14 اگست کی تقریبات گزرنے کے بعد تنویر احمد اور جموں کشمیر لبریشن فرنٹ کے ساتھیوں نے مقامی انتظامیہ سے درخواست کی کے مقبول بٹ شہید جموں کشمیر کی آزادی و خودمختاری کے علمبردار ہیں اور انکی یادگار پر انکی پارٹی کے جھنڈے کی بجائے پاکستان کا پرچم آویزاں کرنا مقبول بٹ شہید کے ماننے والوں کے ساتھ نا انصافی ہے لہٰذا یہ پرچم اتارا جائے۔
مقبول بٹ شہید کے یادگاری چوک سے پاکستانی پرچم اتارنے کا مطالبہ لئے تنویر احمد اور انکے ساتھیوں نے کئی روز تک ڈڈیال کے مرکزی چوک میں احتجاجی دھرنا بھی دیا، جو انتظامیہ کیساتھ مذاکرات کے بعد ختم کر دیا گیا تھا۔ مذاکرات سے متعلق انتظامیہ اور تنویر احمد کے بیانات متضاد رہے ہیں۔ تاہم مذاکرات کے چند روز بعد تنویر احمد نے سفیر احمد اور دیگر ساتھیوں کے ہمراہ مقبول بٹ شہید چوک ڈڈیال پر آویزاں کیا گیا پاکستانی پرچم اتارا اور اعلان کیا کہ اسے پورے احترام کے ساتھ ساتھیوں سمیت ایڈمنسٹریٹر بلدیہ کے دفتر میں جمع کروایا جائے گا۔ تاہم پرچم اتارنے کے فوری بعد ہی پولیس نے تنویر احمد کو گرفتار لیا اور تشدد کا نشانہ بنا کر حوالات بند کر دیا گیا تھا۔
تنویر احمد کی گرفتاری کے خلاف احتجاجی ریلیاں اور مظاہرے بھی ہوئے، قانونی جنگ بھی لڑی گئی، ہائی کورٹ نے تنویر احمد کے ساتھی سفیر احمد کی درخواست ضمانت منظور کر لی تھی، تاہم تنویر احمد کی درخواست ضمانت سپریم کورٹ سے بھی مسترد ہوگئی تھی، سپریم کورٹ نے تین ماہ کے اندر مقامی عدالت کو کیس کا فیصلہ سنانے کا حکم دیا تھا۔ جمعرات کے روز ڈڈیال کی سول عدالت نے مقدمہ کا فیصلہ سناتے ہوئے تنویر احمد اور ان کے ساتھی سفیر احمد کو 2 سال قید بامشقت کی سزا سنائی ہے۔
تنویر احمد نے جیل میں متعدد مرتبہ بھوک ہڑتال بھی کی اور الزام عائد کیا کہ انہیں جیل کے اندر ہی قتل کرنے کی سازش کی جا رہی ہے۔ گزشتہ دنوں بھی بھوک ہڑتال کے بعد شدید بیماری کی حالت میں انہیں ہسپتال منتقل کیا گیا تھا۔
تنویر احمد کی رہائی کیلئے برطانیہ سمیت دنیا بھر میں سیاسی کارکنوں کی جانب سے مطالبہ کیا جا رہا ہے اور دستخطی مہم بھی چلائی جا رہی ہے۔ سیاسی و سماجی رہنماؤں نے تنویر احمد کو سنائی گئی سزا کی شدید مذمت کرتے ہوئے انہیں فی الفور رہا کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔