لاہور (جدوجہد رپورٹ) تحریک نسواں کی بانی سوشلسٹ رہنما اور عہد ساز مصنف نوال السعداوی 89 برس کی عمر میں مصر کے شہر قاہرہ میں اتوار کے روز وفات پا گئیں۔ وہ زندگی بھر خواتین کے حقوق کی بازیابی اور معاشرے کی عدم مساوات کے خلاف لڑتی رہیں۔
55 سے زائد کتابوں کی مصنف اور ایک تربیت یافتہ ڈاکٹر نوال السعداوی نے وراثتی حقوق، کثرت ازدواج اور خواتین کے خلاف امتیازی قوانین اور امتیازی سلوک کے علاوہ عدم مساوات کے خلاف جدوجہد کی۔ وہ طویل عرصہ سے قائرہ کے ایک ہسپتال میں زیر علاج تھیں۔
ڈاکٹر نوال السعداوی اکتوبر 1931ء میں قاہرہ کے شمال میں نیل ڈیلٹا کے ایک گاؤں میں پیدا ہوئیں۔ انہوں نے قاہرہ یونیورسٹی اور نیویارک کی کولمبیا یونیورسٹی سے طب کی تعلیم حاصل کی۔ ماہر نفسیات اور یونیورسٹی لیکچرار کی حیثیت سے کام بھی کیا۔
ان کی تصانیف پر مصر کی سیاسی اور مذہبی اشرافیہ نے شدید تنقید کی گئی، جس کے نتیجے میں انہیں اپنی ملازمت سے ہاتھ دھونا پڑا۔ 1981ء میں انہیں گرفتار کیا گیا، قید کے دوران بھی انہوں نے جیلوں میں خواتین کی حالت زار پر مبنی اپنے تجربات کو ٹوائلٹ پیپر پرتحریر کر کے ساتھی قیدیوں کے ذریعے جیل سے باہر پہنچایا۔ عسکریت پسندوں اور مذہبی شدت پسندوں کی آنکھوں میں کانٹے کی طرح کھٹکتی رہیں، انہیں متعدد بار انتہاء پسندوں کی طرف سے قتل کرنے کی کوشش بھی کی گئی۔
نوال السعداوی نے عرب خواتین کی یکجہتی کیلئے تنظیم قائم کی اور خواتین کی رہنمائی کی، عرب ایسوسی ایشن برائے انسانی حقوق کی بھی مشترکہ بانی تھیں۔ 1993ء میں قتل کی دھمکیوں کی وجہ سے شمالی کیرولائنا کی ڈیوک یونیورسٹی چلی گئیں، مصر واپس آنے کے بعد انہوں نے 2005میں صدارتی انتخابات میں حصہ لینے کا اعلان کیا لیکن سکیورٹی فورسز پر انتخابی مہم میں رکاوٹ بننے کا الزام عائد کرتے ہوئے انتخابی مہم ترک کر دی تھی۔
اپنے خیالات اور نظریات کی وجہ سے انہیں متعدد قانونی چیلجز کا سامنا کرنا پڑا، ریاستی جبر کے علاوہ انتہاء پسندوں کی جانب سے متعدد الزامات اور دھمکیوں کا سامنا بھی کیا۔ انکی وفات پر دنیا بھر کے ترقی پسند حلقے افسردہ ہیں اور دنیا بھر میں انکی عمر بھر کی جدوجہد کو خراج عقیدت پیش کیا جا رہا ہے۔