خبریں/تبصرے

ایس او پیز کیساتھ مذاق: وزیراعظم کی تصویر معاشرے کی عمومی کیفیت کا مجسم اظہار

لاہور (جدوجہد رپورٹ) پاکستان کے وفاقی وزیر اطلاعات شبلی فراز نے ایک تصویر ٹویٹ کی ہے جس میں وزیراعظم پاکستان اپنی میڈیا ٹیم سے ملاقات کر رہے ہیں۔ اسی اثنا میں میڈیا پر وزیراعظم کا ایک بیان میں جاری تھا جس کے مطابق وزیراعظم نے کہا ہے کہ کورونا کی تیسری لہر خطرناک ہے۔

وزیراعظم پاکستان کی تصویر پر سوشل میڈیا صارفین سخت رد عمل کا اظہار کر رہے ہیں اور وزیراعظم کی اس تصویر کو معاشرے کی عمومی کیفیت کا مجسم اظہار قراردیا جا رہا ہے۔ یاد رہے کہ وزیراعظم پاکستان عمران خان اس وقت کورونا وائرس سے متاثرہ ہیں اور سٹینڈرڈ آپریٹنگ پروسیجرز (ایس او پیز) کے مطابق انہیں خود کو آئیسولیٹ (تنہائی کا شکار) کر تے ہوئے ہر طرح کے میل جول سے مکمل گریز کرنا چاہیے۔ وزیراعظم ایس او پیز پر عملدرآمد کی بجائے وزرا کے ساتھ ملاقاتیں کرنے میں مصروف ہیں۔

وزیراعظم کے اس عمل پر سوشل میڈیاپر مختلف طرح کے رد عمل کا اظہار کیا جا رہا ہے۔ مرتضیٰ سولنگی نے وزیراعظم کے کورونا متاثرہ ہونے پر شک کا اظہار کرتے ہوئے ٹویٹ کیا کہ ”مولانا پھر ٹھیک کہتے ہیں، یا ان کا کورونا جعلی ہے یا ان کا قرنطینہ جعلی ہے۔“

صحافی جلال الدین مغل کا کہنا تھا کہ ”ویکسین لگے ابھی دو دن نہیں گزرے تھے کہ وزیراعظم کے کورونا متاثر ہونے کا اعلان کر کے ویکسین سے متعلق شکوک و شبہاد پیدا کئے گئے، اب کوروناسے متاثر ہوئے پانچ دن بھی نہیں گزرے کے وزیراعظم نے اپنے ’چھ رتن‘ بلا لئے۔ میٹنگ اگر ضروری تھی تو ویڈیو لنک پر بھی ہو سکتی تھی۔“

ایک اور صارف نے لکھا کہ ”اگر وزیراعظم یہ حرکتیں کر سکتے ہیں تو پھر کسی شہر، گلی، بازار میں افسروں اور پولیس اہلکاروں کے پاس کیا جواز ہے کہ وہ نوجوانوں کو کان پکڑوائیں، ڈنڈے ماریں یا ماسک نہ پہننے پر 5 سو روپے جرمانا عائد کریں، یا پھر دکانداروں کو ماسک کے بغیر خریدار داخل ہونے پر ہزاروں روپے جرمانہ کیا جائے؟“

کورونا کے پھیلاؤ کے باوجود حکمرانوں کی طرف سے تمام تر سرگرمیاں جاری ہیں۔ خود ہی متعین کردہ ایس او پیز پر خود عملدرآمد نہیں کیا جاتا، کورونا کا سب سے زیادہ مذاق خود حکمران جماعت اور اقتدار کے ایوانوں میں بیٹھنے والوں نے اڑایا ہے اور وزیراعظم اس عمل میں سرفہرست رہے ہیں۔

ایک صارف نے وزیراعظم کی تصویر ٹویٹرپر شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ ”یہ اگر کورونا کو سنجیدہ لے رہے ہوتے تو عوام پر اربوں روپے کے اضافی ٹیکسوں اور مہنگائی کا بوجھ مسلط کرنے کی بجائے مفت ویکسین فراہم کرنے کی حکمت عملی مرتب کرتے، حکمرانوں نے پہلے زخیرہ اندوزی سے عوام کو لوٹا اور کورونا ویکسین کو نجی شعبے کے ذریعے فراہم کر کے عوامی زخموں کا کاروبار کرینگے۔ عوام کیلئے کورونا آفت بن کر آیا ہے لیکن حکمرانوں کیلئے تو منافع بخش کاروبار بن کر آیا ہے“۔

Roznama Jeddojehad
+ posts