خبریں/تبصرے

وانا میں عوامی جلسہ: علی وزیر کی رہائی کا مطالبہ

وانا (نامہ نگار) سابق فاٹا کے علاقے وانا میں پختون تحفظ موومنٹ (پی ٹی ایم) کے زیر اہتمام عوامی جلسے کا انعقاد کیا گیا۔ جلسے میں ہزاروں افراد نے شرکت کرتے ہوئے وانا سے منتخب ممبر قومی اسمبلی اور پی ٹی ایم رہنما علی وزیر کی رہائی کا مطالبہ کیا۔

علی وزیر کی گرفتاری، پشتونوں کی نسل کشی اور دہشت گردی کے خلاف منعقدہ جلسے میں ہزاروں شرکا نے پشتونوں کے اتحاد، علی وزیر کی رہائی اور پشتونوں کے دیگر مطالبات کے حق میں نعرے بازی کی۔ مقررین نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ”علی وزیر اور ان کے خاندان کے ساتھ تمام پشتون محبت کرتے ہیں، علی وزیر پشتونوں کیلئے بہت عزیز ہیں۔ ہم نہیں چاہتے کہ علی وزیر کے کنبہ کو مزید غمگین کیا جائے۔ تمام پشتون علی وزیر کی رہائی کا مطالبہ کرتے ہیں۔“

مقررین کا کہنا تھا کہ ”جہاں ریاست کا کاروبار دہشت گردی ہے، طالبان کے نام پر پشتونوں کی نسل کشی کی جا رہی ہے، وہاں دہشت گردوں کے خلاف لڑنے والے، انکا راستہ روکنے والے علی وزیر جیسے بہادر رہنما بھی موجود ہیں، لیکن ریاست دہشت گردوں کے خلاف کارروائی کی بجائے علی وزیرکو پابند سلاسل کئے ہوئے ہے۔ یہ اقدام کسی صورت قبول نہیں کیے جائیں گے، فوری طو رپرعلی وزیر کو رہا کیا جائے۔“

واضح رہے کہ علی وزیر کو گزشتہ سال دسمبر کے دوسرے ہفتے میں پشاور سے گرفتار کر کے کراچی منتقل کیا گیا تھا۔ جہاں ان کے خلاف انسداد دہشت گردی کی عدالت میں مقدمہ زیر سماعت ہے۔ علی وزیر کے خلاف کراچی میں مبینہ غیر قانونی جلسہ منعقد کرنے اور مسلح اداروں کے خلاف مبینہ تقاریر کرنے کے الزام میں مقدمہ درج ہے۔ انسداد دہشت گردی عدالت نے علی وزیرکی درخواست ضمانت مسترد کر دی تھی جس کے بعد علی وزیر کے وکلا نے سندھ ہائی کورٹ میں ضمانت کی درخواست دائر کی، سندھ ہائی کورٹ میں گزشتہ ماہ 5 مارچ کو سماعت مکمل کر کے فیصلہ محفوظ کیا گیا تھا، یہ فیصلہ 15 مارچ کو سنایا جانا تھا لیکن 15 مارچ کو نہ تو فیصلہ سنایا گیا اور نہ ہی آئندہ تاریخ سماعت کا اعلان کیا گیا۔ ایک ماہ 5 روز گزر جانے کے باوجود علی وزیر کی درخواست ضمانت پر محفوظ کیا گیا فیصلہ نہیں سنایا جا سکا ہے۔

علی وزیر کے ساتھیوں، اہل خانہ اور بالخصوص وانا وزیرستان کے عوام کو علی وزیر کی درخواست ضمانت پر فیصلہ نہ کئے جانے پر شدید تشویش ہے۔ جمعہ کے روز وانا میں منعقدہ جلسہ میں علی وزیر کے خلاف انتقامی کارروائیوں کو فوری ختم کرتے ہوئے انہیں رہا کرنے کا مطالبہ کیا گیا۔

Roznama Jeddojehad
+ posts