لاہور (جدوجہد رپورٹ) ٹیکسٹ بک پبلشرز ایسوسی ایشن (ٹی پی اے) نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ یکساں قومی نصاب (ایس این سی) کے تحت نصابی کتب کی اشاعت کیلئے پنجاب کریکولم اینڈ ٹیکسٹ بک بورڈ (پی سی ٹی بی) کو این او سی جاری کرنے اور بھاری فیسیں واپس لینے کی ہدایت کی جائے، بصورت دیگر کتب کی قیمتوں میں مزید اضافہ ہو جائیگا۔
ڈان کے مطابق ٹی پی اے کے صدر فواز نیاز نے کہا کہ ”پی سی ٹی بی نے ایس این سی کے تحت شائع ہونے والی نصابی کتب کیلئے بھاری نظر ثانی فیسیں عائد کر دی ہیں جس کے نتیجے میں کتابوں کی لاگت میں 300 فیصد تک اضافہ ہو گا۔ نجی پبلشرز اور سکولوں کو پی سی ٹی بی اور اسکی جائزہ کمیٹیوں کو یکساں قومی نصاب کی کتب کی اشاعت کیلئے این او سی حاصل کرنے کیلئے مجموعی طور پر 1 لاکھ 40 ہزار روپے ادا کرنے ہونگے۔“
انکا کہنا تھا کہ ”پبلشرز متحدہ علما بورڈ (ایم یو بی) کو 45000، بیرونی جائزہ کمیٹیوں کو 80000 اور این او سی کے اجرا کیلئے پی سی ٹی بی کو 15000 روپے ادا کرینگے۔“
انکا کہنا تھا کہ ”مصنف اور ایڈیٹرکی فیس، کاغذ، پرنٹنگ اور بائنڈنگ، مارکیٹنگ کے اخراجات اور دیگر اخراجات بھی نصاب کتب کی قیمتوں میں اضافے کا سبب بنیں گے جس کا والدین پر مزید بوجھ پڑتا ہے۔
انکا کہنا تھا کہ ”گزشتہ سال ایک بجے کیلئے پرائمری کلاسوں کے نصاب کی کل لاگت 4000 روپے تھی جو مسئلہ حل نہ ہونے کی صورت میں 12000 روپے تک پہنچ جائیگی۔“
انہوں نے کہا کہ ”پبلشرز سے کہا گیا ہے کہ وہ ہر کتاب کی 5 سے 8 کاپیاں منظوری کیلئے پی سی ٹی بی کو پیش کریں۔ اضافی طور پر کاپیاں شائع کرنے کی وجہ سے 2500 اضافی اخراجات ہوتے ہیں جس کی وجہ سے کتاب کی قیمت میں بھی اضافہ ہوتا ہے۔ اس طرح سے طبقاتی نظام تعلیم کو ختم کرنے کی بجائے مزید مضبوط کیا جائیگا۔“
نئے نصاب کو متعارف کروانے کیلئے صوبوں میں الگ الگ طریقہ کار پر سوال اٹھاتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ ”سندھ اور بلوچستان میں کوئی یکساں قومی نصاب نہیں ہوگا جبکہ خیبرپختونخوا میں ایم یو بی سے این او سی کی ضرورت نہیں کیونکہ نصاب کو اسلامی نقطہ نظر سے مانیٹر کرنے کا کام پنجاب کے برعکس ماہر مضمون کو تفویض کیا گیا ہے۔ پی سی ٹی بی کے تعینات کردہ ماہرین مضامین اگر اپنا کام کرنے کے قابل نہیں تو انہیں بھاری معاوضے پر کیوں لگایا گیا ہے۔“