راولاکوٹ (نامہ نگار) افغان امن عمل کی ثالثی کیلئے قطر کے خصوصی مندوب مطلق بن مجید القحطانی نے تصدیق کی ہے کہ رواں ہفتے کے اوائل میں بھارتی عہدیداروں نے قطر میں افغان طالبان کے نمائندوں سے ملاقات کی۔
غیر ملکی میڈیا میں بھارت کے افغان طالبان کے ساتھ مذاکرات کی خبریں پہلے ہی منظر عام پر آ چکی ہیں لیکن یہ پہلا موقع ہے کہ جب قطر کے ایک سینئر عہدیدار نے اس بات کی تصدیق کی کہ دونوں فریقین کے مابین براہ راست ملاقات ہوئی ہے۔
بھارتی وزیر خارجہ ایس جے شنکر نے 9 جون اور 15 جون کو دوحہ میں امریکی خصوصی مندوب زلمے خلیل زاد اور قطر کے سینئرعہدیداروں سے ملاقات کی تھی اور اسی دوران ہی افغان طالبان کے نمائندوں سے بھی ملاقات کی گئی۔
’دی نیوز‘ کے مطابق ایک ویبنار کے دوران القحطانی نے بھارت اور افغان طالبان کے مابین روابط کی معلومات پہلی مرتبہ عام کیں۔ انہوں نے افغان امن عمل میں ہندوستان کے کردار سے متعلق سوال کو انتہائی پیچیدہ سوال قرار دیا۔
انکا کہنا تھا کہ ”افغانستان کی سرزمین کو کسی بھی ملک کیلئے پراکسی نہیں بننا چاہیے۔ زیادہ مستحکم افغانستان کا قیام پاکستان اور بھارت کے مفاد میں ہے کیونکہ یہ دونوں افغانستان کے ہمسایہ ممالک ہیں۔“
انکا کہنا تھا کہ ”بھارت بھی دوحہ میں طالبان کے سیاسی دفتر پہنچا ہے، کیونکہ سب اس بات پریقین نہیں رکھتے کہ طالبان افغانستان پر غلبہ حاصل کریں گے یا اقتدار سنبھال لیں گے لیکن یہ سب کو پتہ ہے کہ طالبان مستقبل کے افغانستان میں ایک اہم جزو ہیں لہٰذا ملاقاتوں کا یہ سلسلہ افغانستان میں تمام فریقوں تک پہنچنے اور بات چیت کرنے کی وجہ سے ہے۔“
واضح رہے کہ بھارت کی سرکاری پالیسی یہ رہی ہے کہ وہ کسی بھی طرح سے طالبان کو تسلیم نہیں کرے گا، بھارت نے سرکاری طور پر افغان حکومت کو واحد جائز اسٹیک ہولڈر کے طور پر تسلیم کیا ہے۔