قیصر عباس
رات کے غار سے اک در نکلا
صبح کی اور سے خاور نکلا
دھوپ حیراں تھی کہ بارش لے کر
بانجھ صحراسے سمندر نکلا
خودکو چھوڑ آیا تھا دروازے پر
جب میں گھر چھوڑ کے باہر نکلا
امن کی فاختہ اڑتی کیسے
تیر ایسا تھا کہ شہپر نکلا
اس خرابے میں تو مجھ سا کم ظرف
ہر ٌ تومندار سے بہتر نکلا
ایک دوزخ تھی تہہِ آبِ رواں
آگ میں جل کے سمندر نکلا
عمر کی شام بھی آ پہنچی تھی
جب تلک دل سے ستم گر نکلا
ایک چہرہ تھا تعاقب میں مرے
کب تری یاد سے قیصرؔ نکلا
ٌتومندار، قبائلی سردار: یہاں مرادہے رہنما سے
ڈاکٹر قیصرعباس روزنامہ جدوجہد کی مجلس ادارت کے رکن ہیں۔ وہ پنجاب یونیورسٹی سے ایم اے صحافت کے بعد پاکستان میں پی ٹی وی کے نیوزپروڈیوسر رہے۔ جنرل ضیا کے دور میں امریکہ آ ئے اور پی ایچ ڈی کی۔ کئی یونیورسٹیوں میں پروفیسر، اسسٹنٹ ڈین اور ڈائریکٹر کی حیثیت سے کام کرچکے ہیں۔ آج کل سدرن میتھوڈسٹ یونیورسٹی میں ایمبری ہیومن رائٹس پروگرام کے ایڈوائزر ہیں۔