لاہور (جدوجہد رپورٹ) انسداد دہشت گردی عدالت نے جیل حکام سے ممبر قومی اسمبلی علی وزیر کے تفصیلی طبی معائنہ کی رپورٹ طلب کر لی ہے۔ وکیل نے علی وزیرکے کمر درد اور گردے کی تکلیف میں مبتلا ہونے کی شکایت کی تھی اور جیل میں انہیں مناسب طبی سہولیات فراہم نہ کئے جانے کی بھی شکایت کی تھی۔
عدالت نے سپرنٹنڈنٹ جیل کو آئندہ تاریخ سماعت پر علی وزیر کی صحت سے متعلق جامع رپورٹ پیش کرنے اور جیل میں علی وزیر کے ساتھ سلوک سے متعلق بھی تفصیلات فراہم کرنے کی ہدایت کی ہے۔
دریں اثنا عدالت نے ایک مرتبہ پھر تفتیشی آفیسر کو علی وزیرکی تقریر کا مصدقہ ترجمہ حاصل کرنے کیلئے مزید وقت دے دیا ہے۔ واضح رہے کہ گزشتہ 7 ماہ سے علی وزیر کی ریاست مخالف مبینہ تقریر کا مصدقہ ترجمہ نہیں کروایاجا سکا ہے۔
عدالت میں سماعت کے آغازپرتفتیشی افسر نے عدالت سے درخواست کی کہ اسے ایف آئی اے سے اردو ترجمہ لانے کیلئے مزید وقت دیا جائے۔ تفتیشی افسر کا کہنا تھا کہ خط و کتابت میں تاخیر اور بیوروکریسی کی سست روی کی وجہ سے وہ ابھی تک ترجمہ حاصل نہیں کر سکے۔
گزشتہ سماعت کے دوران عدالت نے تفتیشی افسر کو حکم دیا کہ گزشتہ دو مرتبہ کروایا گیا ترجمہ متنازعہ ہونے کی وجہ سے تقریر کا اردو ترجمہ ایف آئی اے کے ذریعے کروایا جائے۔
ابتدا میں پولیس نے عدالت میں اپنا ترجمہ پیش کیا، تاہم وکیل دفاع نے اس پر اعتراض کیا اور عدالت نے تفتیشی افسر کو ہدایت کی کہ پشتو اکیڈمی پشاور یونیورسٹی سے ترجمہ کروایا جائے، بعد ازاں علی وزیر کے وکیل نے اس ترجمہ کی بھی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ وہ ترجمہ بھی پہلے والے کی طرح تھا اور ان میں صرف اتنا ہی فرق تھا کہ موخر الذکر پر اکیڈمی کا ڈاک ٹکٹ لگا ہوا تھا۔
علی وزیر پر الزام ہے کہ انہوں نے 6 ستمبر 2020ء کو سہراب گوٹھ کراچی میں 2000 شرکا کے ایک عوامی اجتماع سے خطاب کیا جس میں انہو ں نے ریاست کے خلاف عوام کو اکسایا اور سکیورٹی فورسز کے خلاف توہین آمیز زبان استعمال کی۔ علی وزیر کودسمبر میں پشاور سے گرفتار کر کے کراچی منتقل کیا گیا تھا اور ان کی ضمانت کی درخواست کو مسلسل التوا میں رکھنے کے بعد مسترد کیا گیا۔
ادھر کسان رابطہ کمیٹی کے جنرل سیکرٹری فاروق طارق سمیت ترقی پسند کارکنوں اور طالب علم رہنماؤں نے علی وزیر کی صحت کے حوالے سے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے ان کو فوری طور پر صحت کی سہولیات فراہم کرنے اور ہسپتال منتقل کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔