خبریں/تبصرے

ہمیں معلوم نہیں خواتین سے کیسے پیش آتے ہیں اس لئے کام پر مت آئیں: طالبان

لاہور (جدوجہد رپورٹ) طالبان ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے ایک نیوز کانفرنس میں کہا کہ خواتین کو اپنی حفاظت کیلئے کام پر نہیں جانا چاہیے۔ یہ ہدایات اسی دن سامنے آئیں جب ورلڈ بینک نے افغانستان میں خواتین کے تحفظ سے متعلق خدشات کا حوالہ دیتے ہوئے فنڈنگ روکنے کا اعلان کیا اور اقوام متحدہ نے اقتدار سنبھالنے کے بعد انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی رپورٹوں کی شفاف اور فوری تحقیقات کا مطالبہ کیا۔

’سی این این‘کے مطابق ذبیح اللہ مجاہد کا کہنا تھا کہ گھر پر رہنے کی یہ ہدایات عارضی ہونگی اور اس عرصہ میں طالبان کو خواتین کے ساتھ ناروا سلوک یا انہیں تکلیف پہنچائے جانے سے بچانے کے طریقے تلاش کرنے کیلئے مناسب وقت میسر آئے گا۔ انہوں نے اعتراف کیا کہ یہ اقدام اس لئے ضروری تھا کیونکہ طالبان سپاہی بدلتے رہتے ہیں اور وہ تربیت یافتہ نہیں ہوتے۔

انہوں نے کہا کہ ہم ان کیلئے عمارتوں میں داخل ہونے پر خوش ہیں لیکن ہم اس بات کو یقینی بنانا چاہتے ہیں کہ انہیں کسی بھی پریشانی کا سامنا نہ کرنا پڑے، لہٰذا ہم نے ان سے کہا ہے کہ وہ فی الحال اس وقت تک کام پر نہ جائیں جب تک حالات معمول پر نہ آ جائیں۔ خواتین سے متعلق طریقہ کار نافذ ہو جائے تو پھر اعلان کے بعد وہ اپنی ملازمتوں پر واپس آ سکیں گی۔

یاد رہے کہ جب 1996ء سے 2001ء کے دوران طالبان اقتدار میں تھے تو انہوں نے خواتین کو کام کرنے اورگھر سے باہر جانے سے روک دیا تھا اور انہیں پورے جسم کو ڈھانپنے پر مجبور کیاگیا تھا۔

جنگجو گروہ نے اصرار کیا ہے کہ اسکا نیا دور حکمرانی زیادہ اعتدال پسند ہو گا، تاہم طالبان رہنماؤں نے اس بات کی ضمانت دینے سے انکار کر دیا ہے کہ خواتین کے حقوق واپس نہیں لئے جائیں گے، بہت سے لوگوں کو پہلے ہی تشدد کا سامنا کرنا پڑا ہے۔

دریں اثنا بول چینل نے خبر دی ہے کہ طالبان نے ملک بھر میں موسیقی پر بھی پابندی لگا دی ہے۔

Roznama Jeddojehad
+ posts