لاہور (جدوجہد رپورٹ) القائدہ کے سینئر کمانڈر اور اسامہ بن لادن کے سکیورٹی چیف ڈاکٹر امین الحق کا افغانستان کے صوبے ننگرہار پہنچنے پر والہانہ استقبال ہوا ہے۔
سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹویٹر پر گردش کرنے والی ایک ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ ڈاکٹر امین الحق کو طالبان کی چوکی کے قریب سے گاڑیوں کے ایک قافلے میں لے جایا جا رہا ہے کیونکہ قریب ہی ایک چھوٹا سا ہجوم جمع تھا۔
ویڈیو میں امین الحق کو گاڑی کی کھڑکی سے باہر جھانکتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے، انہوں نے استقبال کرنے والوں کو ہاتھ ہلا کر جواب دیا اور کچھ افراد کے ہمراہ سلفیاں بھی لیں۔
افغان صحافی بلال سروری نے ٹویٹر ہینڈل پر امین الحق کے استقبال کی ویڈیو شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ ”افغانستان میں القاعدہ کا ایک بڑا کھلاڑی، تورہ بورا میں اسامہ بن لادن کا سکیورٹی انچارج ڈاکٹر امین الحق افغانستان میں طالبان کے قبضے کے بعد اپنے آبائی صوبے ننگرہار پہنچ گیا۔ ڈاکٹر امین 80ء کی دہائی میں اسامہ بن لادن کے قریب ہو گئے جب انہوں نے مکتبہ الخدمت میں عبداللہ عظام کے ساتھ کام کیا۔“
یاد رہے کہ امریکہ نے یہ دعویٰ کیا تھا کہ القاعدہ کو افغانستان میں اب پناہ نہیں ملے گی، تاہم امین الحق افغانستان سے امریکی انخلا ختم ہونے سے ایک دن پہلے ہی کابل کے مشرق میں اپنے آبائی شہر واپس پہنچ چکے تھے۔
واضح رہے کہ ڈاکٹر امین الحق 20 سال قبل اسامہ بن لادن کے ’بلیک گارڈ‘ کے لیڈر تھے۔ مبینہ طور پر انہوں نے ہی دسمبر 2001ء میں اسامہ بن لادن اور دیگر کو پاکستان بھاگنے میں مدد کی تھی۔
تاہم جب امریکی فوج نے تورہ بوراپر دوبارہ حملہ کیا تو امین الحق بھی مبینہ طور پر پاکستان کے سرحدی علاقوں میں فرار ہو گئے تھے۔
اطلاعات کے مطابق ڈاکٹر امین الحق کو پاکستانی سکیورٹی اداروں کی طرف سے حراست میں بھی لیا گیا تھا تاہم القاعدہ سے انکے رابطے ثابت نہ ہو نے کی وجہ سے انہیں رہا کر دیا گیا تھا۔
’نیو یارک‘ پوسٹ کے مطابق یہ واضح نہیں کہ ڈاکٹر امین الحق نے فرار ہونے کے بعد گزشتہ 14 سالوں میں افغانستان کا دورہ کیا یا نہیں۔
قبل ازیں امریکی صدر جو بائیڈن نے دعویٰ کیا تھا کہ القاعدہ افغانستان سے ختم ہو چکی ہے، جبکہ پینٹاگون نے ان کے اس بیان کی مخالفت کی تھی۔
20 اگست کو ایک اور پریس بریفنگ میں جو بائیڈن کا کہنا تھا کہ ”القاعدہ کے ختم ہونے کے بعد افغانستان میں ہمیں کیا دلچسپی ہے؟“
تاہم صرف چند گھنٹوں کے بعد پینٹاگون کے ترجمان جان کربی نے کہا کہ ”ہم جانتے ہیں کہ القاعدہ کی موجودگی کے ساتھ ساتھ داعش بھی افغانستان میں موجود ہے اور ہم اس کے بارے میں کافی عرصے سے بات کرر ہے ہیں۔“
اقوام متحدہ کی ایک حالیہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ دہشت گردی کا نیٹ ورک 34 افغان صوبوں میں سے کم از کم 15 میں موجود ہے۔