لاہور (جدوجہد رپورٹ) بھارت کی جانب سے طالبان کے ساتھ پہلی باضابطہ ملاقات کا اعلان کر دیا ہے، بھارتی وزارت خارجہ کے مطابق قطر میں بھارتی سفیر نے منگل کے روز ایک اعلیٰ طالبان رہنما سے بات چیت کی، یہ افغانستان پر طالبان کے قبضے کے بعد طالبان کے ساتھ بھارت کی پہلی باضابطہ سفارتی بات چیت تھی۔
ڈان کے مطابق بھارتی وزارت خارجہ نے بتایا کہ قطر میں بھارتی سفیر دیپک متل نے طالبان کی درخواست پر دوحہ میں طالبان کے سیاسی دفتر کے سربراہ شیر محمد عباس ستانکزئی سے ملاقات کی اور دونوں فریقوں نے افغانستان میں موجود بھارتی شہریوں کی حفاظت سے متعلق تبادلہ خیال کیا۔
وزارت خارجہ نے بتایا کہ بھارت سفیر نے اس خدشے کا بھی اظہار کیا کہ بھارت مخالف عسکریت پسند افغانستان کی سرزمین کو حملوں کیلئے استعمال کر سکتے ہیں۔
بی بی سی اردو کے مطابق بھارت وزارت خارجہ نے دعویٰ کیا کہ طالبان نمائندے نے یقین دلایا کہ ان کے مسائل کو مثبت طور پر حل کیا جائے گا اور افغان سر زمین ہندوستان کے خلاف استعمال نہیں ہو گی۔
’رائٹرز‘کے مطابق یہ ملاقات طالبان کے سیاسی دفتر میں ہوئی جبکہ بھارتی وزارت خارجہ کا دعویٰ ہے کہ طالبان رہنما بھارتی سفارتخانے میں افغانستان میں بھارتی سفارتخانہ بند نہ کرنے کی درخواست لے کر آئے تھے۔
تاہم طالبان کی جانب سے بھارت کے ساتھ مذاکرات پر فوری طور پر کوئی تبصرہ نہیں کیا گیا۔
یاد رہے کہ بھارت نے افغانستان میں ترقیاتی کاموں میں 3 ارب ڈالر سے زیادہ کی سرمایہ کاری کر رکھی ہے اور امریکہ کی حمایت یافتہ کابل حکومت کے ساتھ قریبی تعلقات استوار کئے تھے، تاہم طالبان کی تیزی سے پیش قدمی اور قبضے کے بعد بھارتی حکومت کو ان کے ساتھ رابطے کا چینل نہ کھولنے پر بھارت میں تنقید کا سامنا کرنا پڑ رہا تھا۔
سرکاری ذرائع کے مطابق جون میں طالبان کے سیاسی رہنماؤں کے ساتھ بھارت کے قطر میں غیر رسمی رابطے قائم کئے گئے تھے۔
بھارت کو سب سے بڑاخوف یہ ہے کہ بھارتی زیر انتظام جموں کشمیر میں بھارتی فورسز کے خلاف لڑنے والے عسکریت پسند طالبان کی فتح سے حوصلے حاصل کرینگے۔
واضح رہے کہ جب طالبان آخری مرتبہ 1996ء سے 2001ء کے دوران اقتدار میں تھے تو اس وقت بھارت نے روس اور ایران کے ساتھ مل کر شمالی اتحاد کی حمایت کی تھی، جس نے طالبان کے خلاف مسلح مزاحمت کی تھی۔