خبریں/تبصرے

ٹی ٹی پی کی جنگ جائز ہے یا نہیں، یہ معاملہ پاکستان کا ہے، ہمارا نہیں: طالبان

لاہور (جدوجہد رپورٹ) افغان طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے کہا ہے کہ تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کا مسئلہ افغانستان کو نہیں بلکہ پاکستان کو حل کرنا ہو گا۔

ذبیح اللہ مجاہد نے ’جیو نیوز‘ کو انٹرویو کے دوران ایک سوال کے جواب میں کہا کہ طالبان رہنما ٹی ٹی پی سے کہیں گے کہ وہ پاکستان کے ساتھ تنازعہ میں نہ پڑے، تاہم یہ پاکستان اورپاکستان کے علما پر منحصر ہے کہ وہ حکمت عملی بنائیں، ٹی ٹی پی کی جنگ کے جائز ہونے یا نہ ہونے کا فیصلہ کرنا طالبان کا کام نہیں ہے۔

انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ مستقبل میں افغان حکومت اس معاملے میں بہتر وضاحت کرے گی، تاہم ہمارا یہ موقف ہے کہ افغان سرزمین کسی دوسرے ملک کے امن کو تباہ کرنے کیلئے استعمال نہیں ہونے دی جائیگی۔

ترجمان طالبان کے مطابق افغانستان میں حکومت بنانے کیلئے بھرپور کوششیں کی جا رہی ہیں، کابل میں اچانک داخل ہونا اور حکومت پر قبضہ کرنا غیر متوقع تھا۔

انہوں نے کہا کہ طالبان جنگ کا خاتمہ چاہتے ہیں اور ہر ایک کے رائے اور عوامی خواہشات کی نمائندگی کے ساتھ ایک نظام بنانا چاہتے ہیں۔ انہوں نے امید کا اظہار کیا کہ طالبان کچھ دنوں میں نئی حکومت کے قیام کے حوالے سے اعلان کرینگے۔

انہوں نے دعویٰ کیا کہ سابق افغان صدر حامد کرزئی اور سابق چیف ایگزیکٹو آفیسر ڈاکٹر عبداللہ عبداللہ کے علاوہ سابق نائب صدور یونس قانونی اور عبدالرشید دوستم کے ساتھ بھی بات چیت اور مشاورت کی جا رہی ہے۔

انکا کہنا تھا کہ ہم کابل میں موجود تمام رہنماؤں سے مشورہ کر رہے ہیں، ان کے ساتھ رابطے میں ہیں اورانکی سفارشات ہمارے لئے اہم ہیں۔

انکا کہنا تھاکہ طالبان ان لوگوں کو شامل کرنے سے گریز کرینگے جو ماضی میں تنازعہ کے مرکز میں تھے، اس کے بجائے ایسے افراد کا انتخاب کرینگے جن کو عوام کی حمایت حاصل ہو۔

انہوں نے کہا کہ ماضی کے رہنماؤں کو کنارے نہیں کیا جائے گا، ان سے مشاورت کی جائیگی۔

پنجشیر کے قومی مزاحمتی محاذ کے حوالے سے انکا دعویٰ تھا کہ 60 فیصد تک یقین ہے کہ بات چیت کے ذریعے مسئلہ حل ہو جائیگا۔

انہوں نے کہا کہ وادی پنجشیر کے لوگوں کی عزت برقرار رہے گی اور ہم ان کے ساتھ احترام سے پیش آئینگے۔ پنجشیر کے رہنماؤں نے بھی اشارہ کیا تھا کہ وہ طالبان کے ساتھ جنگ نہیں بلکہ مذاکرات چاہتے ہیں۔

ذبیح اللہ مجاہد کے مطابق اگر جنگ چھڑ گئی تو طالبان کی فتح تیز ہو گی کیونکہ وادی ان کے گھیرے میں ہے اور وہ بدخشاں، پغمان اور تخارو پروان میں موجود ہیں۔

Roznama Jeddojehad
+ posts