لاہور (جدوجہد رپورٹ) افغانستان کے دارالحکومت کابل میں جشن منانے والے طالبان کی ہوائی فائرنگ سے کم از کم 17 افراد ہلاک اور 41 زخمی ہو گئے ہیں جبکہ صوبہ ننگر ہار میں ہوائی فائرنگ سے کم از کم 14 افراد زخمی ہوئے ہیں۔
یہ فائرنگ پنجشیر پر طالبان کے قبضے کی خبروں کے بعد کی گئی تھی تاہم بعد ازاں پنجشیر پر طالبان کے قبضے کی تردید ہو گئی تھی۔
شمشاد نیوز ایجنسی کے مطابق کابل میں جمعہ کو ہوائی فائرنگ سے 17 افراد ہلاک اور 41 زخمی ہوئے جبکہ صوبائی دارالحکومت جلال آباد کے ایک ایریا ہسپتال کے ترجمان گل زادہ سنگر نے بتایا کہ دارالحکومت کے مشرق میں جشن منانے کے دوران کی جانیوالی ہوائی فائرنگ سے 14 افراد زخمی ہوئے ہیں۔
ڈان کے مطابق طالبان کے مرکزی ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے فائرنگ کے واقعات کی تصدیق کرتے ہوئے ذمہ داران کی سرزنش کی ہے۔
ذبیح اللہ مجاہد نے ایک ٹویٹر پیغام میں کہا کہ ”ہوائی فائرنگ سے گریز کریں اور اس کی بجائے خدا کا شکر ادا کریں۔ آپ کو دیئے گئے ہتھیار اور گولیاں عوامی ملکیت ہیں، کسی کو یہ حق نہیں کہ وہ انہیں ضائع کرے۔ گولیاں عام شہریوں کو بھی نقصان پہنچا سکتی ہیں، بیکار گولی نہ چلائیں۔“
تاہم ذبیع اللہ مجاہد نے فائرنگ کر کے 17 افراد کو ہلاک اور 55 سے زائد کو زخمی کرنے والوں کے خلاف کسی قسم کی کارروائی کی بابت کوئی بات نہیں کی ہے۔
ادھر پنجشیر وادی میں سابق نائب صدر افغانستان امر اللہ صالح اور احمد شاہ مسعود کے بیٹے احمد مسعود نے خطرناک صورتحال کو تسلیم کیا ہے۔ امر اللہ صالح نے ایک ویڈیو پیغام میں کہا کہ ”صورتحال مشکل ہے، ہم یلغار کی زد میں ہیں۔ مزاحمت جاری ہے اور جاری رہے گی۔“