اسلام آباد (جدوجہد رپورٹ) مجوزہ پاکستان میڈیا ڈویلپمنٹ اتھارٹی بل کے خلاف ملک بھر کی صحافتی تنظیموں کی کال پر اتوار کے روز احتجاجی ریلی کا انعقاد کیا گیا۔
ریلی میں شریک صحافی اور سول سوسائٹی اراکین پولیس کی جانب سے لگائی گئی رکاوٹیں ہٹاتے ہوئے پارلیمنٹ ہاؤس کے سامنے پہنچ کر دھرنے کی شکل اختیار کر گئے۔
صحافیوں کو پارلیمنٹ ہاؤس پہنچنے سے روکنے کیلئے پولیس کی بھاری نفری تعینات کی گئی تھی جبکہ پارلیمنٹ کے گیٹ اور اس کے آس پاس کی عمارتوں کے سامنے پولیس اہلکار تعینات کئے گئے تھے۔
پارلیمنٹ ہاؤس کی طرف جانے والی تمام سڑکیں اور گلیاں سیل کر دی گئی تھیں۔
احتجاج کرنے والے صحافی تمام رکاوٹیں ہٹاتے ہوئے پارلیمنٹ ہاؤس کے مرکزی گیٹ کے سامنے پہنچنے میں کامیاب ہو گئے، جہاں انہوں نے پر امن دھرنا دیا۔ احتجاجی دھرنا میں سول سوسائٹی اراکین کے علاوہ سینیٹر فرحت اللہ بابرسمیت پیپلزپارٹی کے رہنماؤں نے بھی شرکت کی۔
یہ احتجاجی دھرنا رات بھر جاری رکھنے کا اعلان کیا گیا ہے اور رات بھر تمام پابندی زدہ (لاپتہ) اینکرز اور صحافی لائیو پروگرامات کریں گے اور آج پیر کے روز صدر پاکستان کے خطاب کے اختتام پر یہ دھرنا ختم کرنے کا اعلان کیا گیا ہے۔
یاد رہے کہ پاکستان کی تمام صحافتی تنظیموں نے پاکستان میڈیا ڈویلپمنٹ اتھارٹی بل کے خلاف پارلیمنٹ کے مشترکہ سیشن سے صدر پاکستان کے خطاب کے موقع پراحتجاج کا اعلان کر رکھا تھا۔ صحافیوں نے اس بل کو آزادی صحافت پر ایک حملہ قرار دیا ہے اور اس بل کو فی الفور واپس لینے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔
چیئرمین پریس فریڈیم ایکشن کمیٹی افضل بٹ کی جانب سے صحافیوں کو جاری ایک پیغام میں کہا گیا ہے کہ صحافی بغیر کسی حکومتی کارندے سے بات کئے احتجاجی دھرنا خود ہی ختم کرینگے۔ تاہم یہ احتجاجی تحریک کا نقطہ آغاز ہو گا اور تحریک کے قائدین پی ایف یو جے کے صدر شہزادہ ذوالفقار اور جنرل سیکرٹری ناصر زیدی آئندہ کے لائحہ عمل کا اعلان کریں گے جس کے مطابق ملک گیر احتجاجی تحریک کا سلسلہ شروع کیا جائیگا۔