لاہور (جدوجہد رپورٹ) اقوام متحدہ نے کہا ہے کہ گرین ہاؤس گیسوں کا اخراج ریکارڈ سطح پر پہنچنے سے دنیا بڑھتے ہوئے درجہ حرارت کو روکنے میں مکمل طور پر ناکام دکھائی دے رہی ہے۔
’رائٹرز‘کے مطابق عالمی موسمیاتی تنظیم (ڈبلیو ایم او) کی رپورٹ میں دکھایا گیا ہے کہ 2020ء میں کاربن ڈائی آکسائیڈ کی سطح بڑھ کر 413.2 پارٹس فی ملین تک پہنچ گئی ہے جو کوویڈ 19 لاک ڈاؤن کے دوران اخراج میں عارضی کمی کے باوجود گزشتہ ایک دہائی کے دوران اوسط شرح سے بھی زیادہ ہے۔
ڈبلیو ایم او کے سیکرٹری جنرل پیٹیری تالاس کا کہنا تھا کہ گرمی میں اضافہ کرنے والی گیسوں کی موجودہ شرح کے نتیجے میں 2015ء کے پیرس معاہدے کے ہدف سے درجہ حرارت کہیں زیادہ بڑھ جائیگا۔
انکا کہنا تھا کہ ہم راستے سے دور ہیں۔ اتوارکو شروع ہونے والی COP26 کانفرنس میں وعدوں میں غیر معمولی اضافے کا مطالبہ کرتے ہوئے انہوں نے مزید کہا کہ ”ہمیں اپنے صنعتی، توانائی اور ٹرانسپورٹ کے نظام اور پورے طرز زندگی پر نظر ثانی کرنے کی ضرورت ہے۔“
ماہرین معاشیات کے ایک سروے سے پتہ چلا ہے کہ پیرس معاہدے کے ہدف کو حاصل کرنے کیلئے 2050ء تک ہر سال عالمی پیداوار کا 2 سے 3 فیصد گرین ٹرانزیشن میں سرمایہ کاری کرنا ہو گی، جو کہ غیر فعال ہونے کی معاشی لاگت سے بہت کم ہے۔
اس کے برعکس جنوری 2020ء سے حکومتوں نے مجموعی طور پر 10.8 ٹریلین ڈالریا عالمی پیداوار کا 10.2 فیصد کورونا وائرس کے وبائی مرض کی وجہ سے خرچ کیا ہے۔