لاہور (جدوجہد رپورٹ) صحافیوں کے تحفظ کیلئے کام کرنے والی بین الاقوامی تنظیم ’کمیٹی ٹو پروٹیکٹ جرنلسٹس‘ کی جانب سے اپیل کی گئی ہے کہ افغانستان میں صحافیوں پر حملوں اور گھروں کی تلاشیاں لینے کا سلسلہ ترک کرتے ہوئے صحافیوں کو آزادانہ طور پر تشدد یا انتقام کے خوف کے بغیر کام کرنے کی اجازت دی جائے۔
سی پی جے کے مطابق جب سے طالبان نے ملک میں قبضہ سنبھالا ہے تب سے اب تک کم از کم 4 صحافیوں اور نیوز ایجنسی کے ملازمین کے گھروں کی تلاشی لی گئی ہے جبکہ جلال آباد میں 2 صحافیوں کو پیشہ وارانہ ذمہ داریاں نبھانے کے دوران تشدد کا نشانہ بنایا گیا ہے۔
سی پی جے کے ایشیا میں پروگرام کوآرڈینیٹر اسٹیون بٹلر نے کہا کہ ”طالبان کو ایسے وقت میں آزاد میڈیا کو اجازت دینے کیلئے اقدامات کرنے چاہئیں جب افغانستان کے لوگوں کو درست خبروں اور معلومات کی اشد ضرورت ہے۔ صحافیوں کے گھروں کی تلاشی بند کریں، ان کے خلاف تشدد کے استعمال کو ختم کریں اور انہیں بغیر کسی مداخلت کے کام کرنے دیں۔“
خبر رساں ادارے کے مطابق طالبان جنگجوؤں نے جرمن پبلک براڈ کاسٹر ’ڈوئچے ویلے‘ کے 3 ملازمین کے گھروں کی تلاشی لی ہے، تینوں ملازمین نے سی پی جے کو بذریعہ ای میل یہ معلومات فراہم کی ہیں۔ گزشتہ روز ایک فری لانس صحافی اور مترجم کے گھر کی تلاشی لی گئی، مذکورہ صحافی نے بھی سی پی جے سے بات کی اور بتایا کہ جس وقت تلاشی لی گئی وہ گھر پرموجود نہیں تھے۔
قبل ازیں 9 اگست کو طالبان نے نجی ٹی وی کے رپورٹر نعمت اللہ ہمت کو اغوا کیا جبکہ نجی ریڈیو کے منیجر طوفان عمر کو گولی مارکر قتل کیاگیا تھا۔