خبریں/تبصرے

دہشت گردی کے خلاف لوگوں کا احتجاج عاصمہ جہانگیر کی روایت ہے: ڈاکٹرانیتا واعظ

واشنگٹن ڈی سی (جدوجہد رپورٹ) معروف تجزیہ نگار ڈاکٹر انیتا واعظ (Dr. Anita Weiss) نے کہا ہے کہ آج پاکستان کے عوام دہشت گردی کے خلاف فنون لطیفہ اور تعلیم کے ذریعے پرامن احتجاج کر رہے ہیں جو عاصمہ جہانگیر کی روایت کا ہی دوسرا رخ ہے۔ دوسری طرف پاکستانی ریاست دہشت گردوں سے، جنہوں نے ہزاروں معصوم لوگوں کی زندگی تباہ کی ہے، مذاکرات کر رہی ہے اور رجعت پسند احتجاجی گروہوں سے معاہدے کر رہی ہے۔ ان کے خیال میں حکومت کی یہ کاروائیاں ناقابل فہم ہیں اور خود اس کی کمزوری کی نشاندہی کرتی ہیں۔

انیتا واعظ، جوپاکستان اور جنوبی ایشیا پر صف اؤل کی محقق ہیں، امریکہ میں ساؤتھ ایشیا ڈیموکریسی واچ اور ولسن سنٹر کے زیر اہتمام عاصمہ جہانگیرلیکچر سیریز میں اپنے خیالات کا اظہار کر رہی تھیں۔ انہوں نے کہا کہ عوامی سطح پر لوگ ہر شعبے میں دہشت گردی کے خلاف کا م کر رہے ہیں لیکن ان کوششوں سے خود پاکستانی بھی واقف نہیں ہیں۔

اپنی نئی کتاب ”پاکستان میں شدت پسندی پر عوامی ردعمل“ (Countering Violent Extremism in Pakistan) کے حوالے سے ملک میں فنون لطیفہ، تعلیم، شاعری اور ترقی پسند حلقوں کی کاوشوں کی تفصیل بیان کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ان تمام تحریکوں سے ظاہر ہوتا ہے کہ لوگ اب شدت پسندی کے خلاف اپنا احتجاج ریکارڈ کرا رہے ہیں۔ لیکن ان کاوشوں اور اداروں کے درمیان کوئی ربط نہیں ہے۔ ان کے نزدیک مین سٹریم میڈیا میں ان گراں قدر تحریکوں اورتعلیمی اداروں کا ذکر تک نہیں ہوتا جو ایک افسوسناک امر ہے۔

ان کا کہناتھا کہ سندھ اور خیبر پختونخواہ میں لوگ شاعری کے ذ ریعے معاشرے میں دہشت گردی کے خلاف آواز بلند کر رہے ہیں۔ باچا خان سکولوں میں بچوں کو امن اور مسائل کو پرکھنے کی تعلیم دی جا رہی ہے۔ سندھ، پنجاب اور خیبر پختون خواہ میں موسیقی شدت پسندی کو چیلنج کر رہی ہے۔ انہوں نے ان ترقی پسند علما کی تعریف کی جو مذہبی اقلیتوں کے تحفظ کے لئے کام کر رہے ہیں۔

ساؤتھ ایشیا ڈیموکریسی واچ کے ایگزیکٹو ڈائرکٹر ڈاکٹر قیصر عباس نے مقررہ کا تعارف کراتے ہوئے کہا کہ ڈاکٹر انیتا واعظ ان تجزیہ نگاروں میں نہیں ہیں جو ایک بار ملک کا دورہ کر کے اس کے ماہر بن جاتے ہیں۔ وہ ہر سال پاکستان جاتی ہیں، لوگوں کے درمیان رہتی ہیں اور ان کی تقریبات میں حصہ لیتی ہیں۔ وہ پاکستان کی سیاست، خواتین اور سماجی مسائل پر کئی کتابوں کی مصنفہ ہیں اور یونیورسٹی آف اوریگن میں درس و تدریس سے منسلک ہیں۔

تقریب کی نظامت ولسن سنٹر میں جنوبی ایشیا کے ڈپٹی ڈائرکٹر مائیکل کوگل مین نے کی۔ ڈاکٹر قیصر عباس اور آفتاب صدیقی اس ورچوئل مذ اکرے میں گفتگو کا حصہ تھے۔

Roznama Jeddojehad
+ posts