پشاور (جدوجہد رپورٹ) اسلامیہ کالج یونیورسٹی پشاور کی طالبات نے بدھ کے روز جنسی ہراسانی کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کرتے ہوئے اس عمل میں ملوث اساتذہ کے خلاف کاروائی کا مطالبہ کیا ہے۔ طالبات ایک بڑی تعداد میں یونیورسٹی کے احمد فراز بلاک کے سامنے جمع ہوئیں اور پرجوش نعرے بازی کرتے ہوئے وائس چانسلر آفس کی طرف مارچ کیا۔ مظاہرین نے ہاتھوں میں پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے جن پر ہراساں کئے جانے کیخلاف نعرے درج تھے۔
طالبات کا کہنا تھاکہ صرف یونیورسٹی اساتذہ ہی انہیں ہراساں نہیں کرتے بلکہ طالبعلم بھی قابل اعتراض جملے کستے اور کیمپس میں انکا راستہ روکتے ہیں۔ طالبات نے مطالبہ کیا کہ ہراساں کئے جانے کی شکایات درج کروانے کیلئے انتظامیہ ایک فوکل پرسن مقرر کرے۔ اس معاملے پر یونیورسٹی انتظامیہ کی قائم شدہ کمیٹی صرف کاغذوں کی حد تک محدود رہی اور اس کمیٹی نے مسائل حل کرنے کیلئے کچھ نہیں کیا۔ انکا انتظامیہ سے مطالبہ تھا کہ ہراساں کئے جانے کی شکایات کا فوری نوٹس لیا جائے۔
مظاہرین کی جانب سے الزام لگایا گیا کہ اساتذہ نے امتحانی پرچوں اور ریسرچ پیپرز کی جانچ کے دوران طالبات کو ہراساں کیا لیکن متعلقہ حکام نے ان کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی۔
مظاہرین کا کہنا تھا کہ ہم طلبہ کو ہراساں کرنے میں ملوث ہر شخص کو بے نقاب کرنے کی ہر ممکن کوشش کریں گے، ہم اس عمل کے خلاف شعور بیدار کرنے اور طالبات کو پڑھائی جاری رکھنے کیلئے موافق ماحول بنانے پر کام کرینگے۔
مظاہرین نے تمام تر تعلیمی اداروں کی طالبات سے اپیل کی کہ وہ ہراساں کرنیوالے اساتذہ کے خلاف خاموشی توڑتے ہوئے احتجاج کا راستہ اختیار کریں۔ انہوں نے کہا کہ ہماری احتجاجی مہم جاری رہے گی اور اس دوران سیمینارز و ریلیاں منعقد کی جائیں گی تاکہ کیمپس میں جرم کے پیچھے چھپے چہروں کو بے نقاب کیا جا سکے۔
اس احتجاجی ریلی میں دیگر جامعات کے طلبہ نے بھی شرکت کی اور کام کے مقام پر خواتین کو ہراساں کئے جانے کے قانون کی روشنی میں کمیٹی کے قیام کا مطالبہ کیا تاکہ طالبات کو اساتذہ کی جانب سے دی جانیوالی دھمکیوں اور دباؤ کے لئے اپنائے جانے والے مختلف حربوں سے محفوظ رکھا جا سکے۔
مظاہرین نے طالبات کو درپیش مسائل کو اجاگر کرنے اور ان کو ہراساں کرنے میں ملوث افراد کو انصاف کے کٹہرے میں لانے کے عزم کا اظہار کیا۔