(ڈیلس، امریکہ) امریکہ کے انخلا کے پانچ ماہ بعد بھی افغانستان میں صورت حال کچھ واضح نظر نہیں آتی۔ طالبان نے ابھی تک کسی اقتصادی، سیاسی یا ترقیاتی پالیسی کا اعلان نہیں کیا ہے۔ اس دعوے کے باوجود کہ وہ اب پرانے طالبان نہیں رہے، ملک میں عورتیں کام نہیں کرسکتیں، بچیاں سکول نہیں جا سکتیں اور میڈیا پر سخت بندشیں ہیں۔ انسانی حقوق کے کارکنوں کو تشدد کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ ان مخدوش حالات میں عام افغانی غربت، بھوک اور بے روزگاری کا شکارہے۔
اس پس منظر میں امریکہ کی ترقی پسند تنظیم ساؤتھ ایشیا ڈیموکریسی واچ ایک ورچوئل مذاکرہ کر رہی ہے جس میں امریکہ اور افغانستان کے تجزیہ کا راور انسانی حقو ق کے کارکن صورت حال پر گفتگو کریں گے۔ اس مذاکرے کی مزید تفصیلات اور شرکاء کا تعارف درجِ ذیل ہے:
عنوان: افغانستان: حال اور مستقبل
تاریخ اور وقت: 30 جنوری، امریکی وقت (ڈی سی) دن بارہ بجے۔ پاکستانی وقت رات دس بجے۔
رجسٹریشن لنک یہاں موجود ہے۔
شرکا: شکیبہ مراد، افغان نژاد امریکی ماہر قانون اور اٹارنی، (واشنگٹن ڈی سی)، مائیکل کوگل مین، ولسن سینٹر (واشنگٹن ڈی سی)، یاسمین افغان، انسانی حقوق کی کارکن اور صحافی،میتھیو ہو، سنٹر فور انٹرنیشنل پالیسی (واشنگٹن ڈی سی)۔
تعارف: ڈاکٹر قیصرعباس۔
نظامت: آفتاب صدیقی۔