خبریں/تبصرے

ہم جو کہہ کر غدار ٹھہرے، اب ان کے اپنے وہی کہہ رہے ہیں: علی وزیر

لاہور (جدوجہد رپورٹ) جنوبی وزیرستان سے منتخب رکن قومی اسمبلی و رہنما پی ٹی ایم علی وزیر نے کہا ہے کہ یہ کھیل اب اتنا کھل کر سامنے آ چکا ہے کہ بچہ بچہ اس سے واقف ہو گیا ہے۔ پہلے تو ہمیں غدار اور ریاست مخالف قرار دیا جاتا تھا، لیکن اب ریاست کے اپنے پالے ہوئے بچے جو کچھ کہہ رہے ہیں، ان سے متعلق کیا کہیں گے۔

’وائس پی کے ڈاٹ نیٹ‘ کو دیئے گئے ایک ویڈیو انٹرویو میں علی وزیر کا کہنا تھا کہ نظریات کے بغیر انسان کمزور ہو جاتا ہے۔ اگر انسان کو مضبوط رکھنے کیلئے کوئی چیز ہوتی ہے تو وہ نظریہ ہوتا ہے۔ ہم بڑے فخر سے کہتے ہیں کہ ہمارے پاس نظریہ ہے اور نظریہ بھی ایسا ہے جو انسانیت پر یقین رکھتا ہے۔

انکا کہنا تھا کہ اب سب چیزیں کھل کر دنیا کے سامنے آ رہی ہیں۔ یہ سارا کھیل اب کھل چکا ہے، ریاستی ادارے اب اتنے بے نقاب ہو چکے ہیں کہ اب چھپنے اور احترام والی بات نہیں رہی ہے۔ جو پہلے کچھ احترام ہوتا تھا اب وہ سلسلہ بھی ختم ہو رہا ہے۔ اب وہ بھی کھل کر سامنے آگئے ہیں، اپنی سیاسی اور عسکری پوزیشن کے حوالے سے بھی کھل کر سامنے آ گئے ہیں اور مداخلت بھی کھل کر واضح ہو رہی ہے۔ اب تو اس عمل کو بچہ بچہ سمجھ رہا ہے۔ پہلے ہم اس حوالے سے غدار اور ریاست مخالف قرار دیئے جاتے تھے۔ اب تو ریاست کے اپنے پالے ہوئے بچے بھی کہہ رہے ہیں۔ اب ان کے متعلق یہ کیا کہیں گے۔

ایک سوال کے جواب میں انکا کہنا تھا کہ یہاں مظلوم قومیتوں اور مظلوم انسانوں کے ساتھ ظلم ہوتا ہے۔ یہاں چند اشخاص کی اس ریاست پر حکمرانی ہے۔ وہی چند اشخاص سیاستدان ہیں، ریاستی اداروں میں ہیں یا بالخصوص فوج میں ہیں۔ انہوں نے ہر وقت اس ریاست کو اپنی مرضی کے تابع رکھنا چاہا، نہ آئین کی پرواہ کی، نہ قانون کی پرواہ کی۔ ہم آئین و قانون کی بات کرتے ہیں، اپنے حقوق کی بات کرتے ہیں، انسانیت کی بات کرتے ہیں اور امن کی بات کرتے ہیں۔ میں زیر بار اس وجہ سے کیا جاتا ہے کیونکہ یہاں جنگ بھی کاروبار ہے، سیاست اور ریاست بھی کاروبار ہے۔ ہم یہی کہتے ہیں کہ ریاست کو ریاست اور اداروں کو ادارے رہنے دیا جائے۔ آئین کو ہر چیزپر بالادست ہونا چاہیے اور قانون کی حکمرانی ہونی چاہیے۔

ایک اور سوال کے جواب میں انکا کہنا تھا کہ ابھی بھی 90 فیصد عسکری ادارے عمران خان کے پیچھے ہیں، یہی اس کی قوت ہیں۔ یہ بات عمران خان کے اقدامات سے عیاں ہو جاتی ہے۔ جو عمران خان بیانیہ دیتے ہیں، جو خطاب کرتے ہیں اور جیسے اداروں کا کھل کر نام لیتے ہیں، ریاستی ادارے پیچھے نہ ہوں تو یہ ہو نہیں سکتا ہے۔

Roznama Jeddojehad
+ posts