لاہور (جدوجہد رپورٹ) پاکستان کسان رابطہ کمیٹی نے لاہور چیئرنگ کراس پر احتجاجی مظاہرہ کیا اور مطالبہ کیا کہ پاکستان میں فوسل فیول کی چینی فنڈنگ بند کی جائے۔ احتجاج میں 50 سے زائد افراد شامل تھے، یہ احتجاج چین کے بیرون ملک فوسل فنڈنگ روکنے کے وعدے کے ایک سال مکمل ہونے پر منعقد کیا گیا تھا۔
مظاہرین نے چین سے مطالبہ کیا کہ وہ اس عہد پر پوری طرح عمل کرے اورکوئلے سے بجلی پیدا کرنے والے منصوبوں کو قابل تجدید توانائی میں تبدیل کر کے چین کی قابل تجدید توانائی کی قیادت کو ظاہر کرے۔
مظاہرین کا کہنا تھا کہ چین پر حالیہ برسوں میں بیرون ملک کوئلے کی مالی معاونت کو ختم کرنے کیلئے شدید سفارتی دباؤ ہے۔ شی جنگ پنگ نے 2021ء میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں اپنے خطاب کو پالیسی کا اعلان کرنے کیلئے استعمال کیا اور ماحولیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کے وعدوں کا اعادہ کیا۔
ایشیا کی متعدد تنظیموں اور تحریکوں نے بھی چینی صدر کے نام ایک کھلے خط پر دستخط کئے ہیں، تاکہ انہیں اپنے ماحولیات سے متعلق عہد پر عملدرآمد کی فوری ضرورت کی یاد دہانی کروائی جا سکے اور اس بات پر زور دیا جائے کہ چین کس طرح تیزی سے گلوبل ساؤتھ میں منصفانہ توانائی کی منتقلی میں زیادہ مضبوط قیادت اور کردار ادا کر سکتا ہے۔
پاکستان کسان رابطہ کمیٹی کے جنرل سیکرٹری فاروق طارق نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ’صدر شی جنگ پنگ کے بیرون ملک فوسل فنڈنگ کے منصوبوں کو روکنے کے اعلان کے بعد بھی پاکستان چین کی آلودگی کا موجب بننے والی توانائی کی فنڈنگ کا سب سے بڑا وصول کنندہ ہے۔ توانائی کے ان منصوبوں کے اثرات پہلے ہی نظر آ رہے ہیں، کیونکہ ملک موسمیاتی تبدیلیوں کے بدترین اثرات سے دوچار ہے۔‘
انکا مزید کہنا تھا کہ ’پاکستان کو توانائی کے ان منصوبوں سے نمٹنے میں سنجیدہ ہونے کی ضرورت ہے اور انہیں قابل تجدید اور پائیدار منصوبوں میں تبدیلی کیلئے چین کے ساتھ بات چیت کرنی چاہیے۔‘
یہ احتجاج ایشین پیپلز موومنٹ آن ڈیٹ اینڈ ڈویلپمنٹ کی کوآرڈینیٹر لیڈی نیکپل کی کال پرمنعقد کیا گیا تھا۔ انکا کہنا تھا کہ ’ہم چین سے پرزور مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ بیرون ملک کوئلے کے تمام منصوبوں میں اپنے اداروں کی ہر قسم کی حمایت اور شمولیت کو ختم کر دے۔ جنوبی ممالک کیلئے قابل تجدید توانائی کیلئے عوامی اور تجارتی بیرون ملک توانائی کی مالی اعانت اور اس کے ساتھ ساتھ اپنے ڈومیسٹک کوئلے کے توانائی کے نظام کی تعمیر بند کر دیں۔ ہم موسمیاتی تبدیلیوں کا مقابلہ کرنے اور اس کے اثرات سے نمٹنے کیلئے ان اقدامات کی فوری ضرورت کا اعادہ کرتے ہیں، جو اب بہت سے ملکوں کو تباہ کر رہے ہیں اور کرۂ ارض پر زندگی کے مستقبل کو خطرے میں ڈال رہے ہیں۔‘