خبریں/تبصرے

پاکستان قرضوں میں دھنسے کمزور ترین ممالک کی فہرست میں شامل

لاہور (جدوجہد رپورٹ) اقوام متحدہ کی کانفرنس برائے تجارت اور ترقی (یو این سی ٹی اے ڈی) نے پاکستان کو بھی قرضوں میں دھنسے کمزور ترین ممالک کی فہرست میں شامل کیا ہے۔ یوکرین میں جنگ کی وجہ سے خوراک اور ایندھن کی قیمتوں میں اضافے کے بعد ترقی پذیر ممالک کو قرضوں کی ادائیگی میں مدد کیلئے فوری اقدامات کی ضرورت ہے۔

’اے پی‘ کے مطابق یو این سی ٹی اے ڈی کی سیکرٹری جنرل ربیکا گرین سپین نے کہا کہ کورونا وبا نے پہلے ہی ترقی پذیر ممالک کی مالی چھوٹ کو کم اور قرضو ں میں اضافہ کر دیا ہے۔ روس کے یوکرین پر حملے کے بعد مال برداری کی لاگت میں 34 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ نقل و حمل کے مسائل اور عالمی سپلائی چین میں رکاوٹیں بھی اخراجات اور قیمتوں کو بڑھا رہی ہیں۔

انکا کہنا تھا کہ ترقی پذیر ممالک مدد کے بغیر مقابلہ نہیں کر سکیں گے اور انہیں اپنے قرض اور دیگر مالیاتی مسائل کے حل کی ضرورت ہے۔

جی 20، عالمی بینک اور بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے اجلاسوں میں اس مسئلے پر بات کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔

یو این سی ٹی اے ڈی کا کہنا ہے کہ ترقی پذیر ممالک کو 2022ء میں بیرونی عوامی قرضوں کی خدمت کیلئے 310 ارب ڈالر کی ضرورت ہے، جو 2020ء کے آخر میں بیرونی عوامی قرضوں کے بقایا سٹاک کے 9.2 فیصد کے برابر ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ انگولا، مصر، منگولیا، پاکستان اور سری لنکا ان ممالک میں شامل ہیں جو قرضوں کی ادائیگی کی بلند ترین سطحوں کی وجہ سے اپنی معیشتوں کو روکے ہوئے ہے۔

آئی ایم ایف نے گزشتہ ہفتے اعلان کیا تھا کہ مصرکو اس سے مالی مدد طلب کرنا پڑے گی۔

گرین سپین نے ترقی پذیر ممالک پر قرض کی فراہمی کیلئے دباؤ ڈالنے کی مذمت بھی کی ہے۔ انکا کہنا تھا کہ دوسری جنگ عظیم کے بعد جب جرمنی کو مدد دی جا رہی تھی تو یہ ثابت ہوا تھا کہ جرمنی اپنی برآمدی آمدنی کے 5 فیصد سے زیادہ قرض کی ادائیگی نہیں کر سکے گا۔ تاہم اس کے مقابلے میں قرضوں کی ادائیگی اب کم ترقی یافتہ ممالک میں برآمدی آمدنی کے 15 فیصد اور چھوٹے جزیروں کی ترقی پذیر ریاستوں میں 34 فیصد تک پہنچ گئی ہے۔ یہ وہ ممالک ہیں جو بہت زیادہ دباؤ کا شکار ہیں۔

انہوں نے کم آمدنی والے ممالک کیلئے ڈیٹ سروسنگ کو معطل کرنے کا مطالبہ کیا، جیسا کہ 2021ء کے آخر تک کورونا وبا کے دوران کیا گیا تھا۔

انکا کہنا تھا کہ کم آمدنی والے ممالک کیلئے قرض کی معطلی کے اقدام کی تجدید کرنے کی ضرورت ہے۔ ہمیں اسے جلد از جلد کرنا ہے، اگر نہیں تو وہ اپنے قرض ادا کرنے سے قاصر ہونگے۔

Roznama Jeddojehad
+ posts