لاہور (جدوجہد رپورٹ) فنانشل ٹائمز نے جمعہ کے رو ز اقوام متحدہ کی پالیسی میمو کا حوالہ دیتے ہوئے رپورٹ کیا ہے کہ حالیہ سیلاب سے ملکی مالیاتی بحران میں اضافے کے بعد پاکستان کو بین الاقوامی قرضوں کی ادائیگی اور قرض دہنگان کے ساتھ قرضوں کی ری سٹرکچرنگ کو معطل کرنا چاہیے۔
فنانشل ٹائمز نے کہا کہ یادداشت جسے اقوام متحدہ کا ترقیاتی پروگرام اس ہفتے حکومت کے ساتھ شیئر کرے گا، اس میں کہا گیا ہے کہ قرض دہندگان کو قرضوں میں ریلیف پر غور کرنا چاہیے تاکہ پالیسی ساز قرض کی ادائیگی پر سیلاب کی تباہی کے رد عمل کیلئے مالی امداد کو ترجیح دے سکیں۔
پاکستان نے اس سے قبل 30 ارب ڈالر کے نقصان کا تخمینہ لگایا تھا، جبکہ حکومت اور اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوٹیرس دونوں نے سیلاب کا ذمہ دار موسمیاتی تبدیلی کو قرار دیا ہے۔
اخبار نے کہا کہ میمو میں مزید قرضوں کی تنظیم نو یا تبادلہ کی تجویز پیش کی گئی ہے، جہاں قرض دہندگان پاکستان کے موسمیاتی تبدیلیوں کا مقابلہ کرنے والے انفراسٹرکچر کی تعمیر میں سرمایہ کاری کرنے پر رضامندی کے بدلے ادائیگیوں کو چھوڑ سکتے ہیں۔
سیلاب نے 33 ملین پاکستانیوں کو متاثر کیا ہے، اربوں ڈالر کا نقصان پہنچایا ہے اور 1500 سے زائد افراد ہلاک ہوئے ہیں۔ یہ صورتحال تشویش پیدا کر رہی ہے کہ پاکستان قرض ادا نہیں کر سکے گا۔
رواں ہفتے کے آغاز میں اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل نے جنرل اسمبلی کے اعلیٰ سطحی مباحثے کے افتتاحی روز عالمی رہنماؤں سے خطاب کیا۔ اپنے دورہ پاکستان کے دوران کی گئی اپنی اپیل کو دہراتے ہوئے انہوں نے قرض دہندگان پر زور دیا کہ وہ ان ملکوں کی مدد کیلئے قرضوں میں کمی پر غور کریں، جنہیں ممکنہ معاشی تباہی کا سامنا ہے۔
انکا کہنا تھا کہ قرض دہندگان کو قرض میں کمی کے طریقہ کار پر غور کرنا چاہیے، یہ پاکستان میں زندگیوں اور ذریعہ معاش کو بچا سکتے تھے، جو نہ صرف سیلابی پانی میں ڈوب رہا ہے، بلکہ قرضوں میں ڈوبا ہوا ہے۔