خبریں/تبصرے

ایران: احتجاجی تحریک میں وائرل ہونے والے گیت کا موسیقار گرفتار

لاہور (جدوجہد رپورٹ) ایران میں مہسا امینی کی موت کے بعد شروع ہونے والی احتجاجی تحریک تیسرے ہفتے میں داخل ہو رہی ہے۔ ایران کے مشہور ترین موسیقاروں میں سے ایک کا گیت کئی دہائیوں کی سب سے بڑی عوامی بغاوت کا صوتی ٹریک بن گیا ہے۔ یہ گیت ایران کے اندر اور باہر تحریک کا مقبول عام نعرہ بن چکا ہے۔

موسیقار شیروین حاجی پور کے گیت ’برائے‘ کے بول ان پیغامات سے لئے گئے ہیں، جو ایرانیوں نے احتجاج کے مقاصد کے طورپر آن لائن شیئر کئے ہیں۔

’گارڈین‘ کے مطابق حاجی پور نے گزشتہ ہفتہ آن لائن گیت جاری کیا اور یہ تیزی سے وائرل ہو گیا، جسے مختلف پلیٹ فارموں پر لاکھوں بار دیکھا گیا ہے۔ گیت میں دکھایا گیا ہے کہ یہ گانا ایران میں سکول کی طالبات نے گایا ہے، جو تہران میں کار کی کھڑکیوں سے بج رہا ہے اور اس ہفتے کے آخر میں واشنگٹن، اسٹراسبرگ اور لندن میں یکجہتی کے مظاہروں میں بھی یہ گیت چلایا گیا۔

25 سالہ حاجی پور کو مبینہ طور پر گیت کے ریلیز ہونے کے چند دن بعد 29 ستمبر کو گرفتار کیا گیا تھا۔ حاجی پور کی بہن کے ٹویٹر پر پوسٹ کردہ ہیومن رائٹس واچ کے ذریعے تصدیق شدہ پیغامات کے مطابق مازندران صوبے میں انٹیلی جنس سروسز نے حاجی پور کے والدین کو فون کیا اور انہیں یکم اکتوبر کو اس گرفتاری کی اطلاع دی۔

منگل کو مازندران میں ایک سرکاری استغاثہ نے سرکاری خبررساں ایجنسی کو بتایا کہ حاجی پور کو ضمانت پر رہا کیا گیا ہے، تاکہ انکا مقدمہ قانونی عمل سے گزر سکے۔ تاہم انہوں نے مزید تفصیلات نہیں بتائیں۔

حاجی پور کے قریبی ذرائع کا خیال ہے کہ جب گلوکار کو گرفتار کیا گیا تو انہیں انسٹا گرام سے گیت ہٹانے کیلئے دباؤ ڈالا گیا۔ کاپی رائٹ کی خلاف ورزی کی بنیاد پر دیگر پلیٹ فارمز سے بھی یہ گیت ہٹایا گیا۔ تاہم یہ گیت پہلے ہی بڑے پیمانے پر شیئر کیا جا چکا ہے اور یوٹیوب پر صارفین کی جانب سے اسے اپ لوڈ کیا جا رہا ہے۔

بی بی سی کے نامہ نگاربہمن کلباسی کا کہنا ہے کہ ’اس گیت نے فارسی سوشل میڈیا کے تمام ریکارڈ توڑ دیئے۔ بہت سے لوگ اسے سن کر رو پڑے ہیں۔ شیروین حاجی پور نے اس گہرے قومی دکھ اور درد کا خلاصہ کیا ہے جو ایرانی کئی دہائیوں سے محسوس کر رہے ہیں، جس کا اختتام مہسا امینی کے سانحے پر ہوا ہے۔

تھینک ٹینک کارنیگی انڈومنٹ کے کریم سجاد پور نے لکھا کہ ’ایران کی بغاوت کو سمجھنے کا واحد اور بہترین طریقہ کوئی کتاب یا مضمون نہیں ہے، بلکہ شیروین حاجی پور کا گیت ’برائے‘ ہے۔ اس کی گہرائی کو متعدد آرا کی ضرورت ہے۔‘

سماجی تبدیلی کے زمرے کیلئے بہترین گیت میں گریمی کیلئے گیت کو نامزد کرنے کیلئے ایک عوامی مہم بھی جاری ہے۔

گیت میں حاجی پور نے ’سڑکوں میں رقص کرنے کیلئے، پیاروں کو چومنے کیلئے‘ اور ’زن، زندگی، آزادی‘ جیسے بول گائے، جو امینی کی موت کے بعد مظاہروں کی لہر کا مترادف ہیں۔

سجاد پور کے مطابق’یہ ایران کی تاریخ کا سب سے زیادہ وائرل گیت ہے، جسے آنے والی دہائیوں تک یاد رکھا جائے گا، یہ امریکہ، اسرائیل یا کہیں اور کے خلاف مزاحمت کے بارے میں نہیں ہے۔ یہ ایک عام زندگی کے ایرانی خوابوں کے بارے میں ایک گیت ہے۔‘

دوسری طرف ایران بھر میں مظاہروں کے بعد مزید گرفتاریاں کی گئی ہیں، جن میں فٹ بال کھلاڑی حسین ماہینی بھی شال ہیں، جنہیں آن لائن مظاہروں کی حمایت کا اظہار کرنے کے بعد گرفتار کیا گیا۔ شاعرہ مونا بورزوئی کو احتجاج کی حمایت میں ایک نظم لکھنے پر گرفتار ی کا سامنا ہے۔

ناروے میں قائم ایک گروپ ایران ہیومن رائٹس نے بیان میں کہا کہ ’اب تک ملک بھر میں 133 افراد مارے جا چکے ہیں۔

Roznama Jeddojehad
+ posts