لاہور (جدوجہد رپورٹ) بالی وڈ اسٹار پریانکا چوپڑا اور دیگر بھارتی میڈیا شخصیات کو ایرانی خواتین کی حمایت کرنے پر بھارتی اقلیتوں کے ساتھ ناروا سلوک پر خاموش رہنے پر منافق قرار دیا جا رہا ہے۔
’الجزیرہ‘ کی ویڈیو رپورٹ کے مطابق بھارت کی مشہور خواتین آن سکرین اپنے بال کاٹ کر ایرانی خواتین کے ساتھ اظہار یکجہتی کر رہی ہیں۔ تاہم انہیں سوشل میڈیا صارفین بھارت میں اقلیتوں کے ساتھ ہونے والے ناروا سلوک اور مظالم پر خاموشی اختیار کرنے پر منافق قرار دیا جا رہا ہے۔
معروف صحافی رعنا ایوب نے اپنے ٹویٹر پر لکھا کہ ’یہ مشہور شخصیات مسلمانوں پر ریاستی پابندیوں اور تشدد پر خاموش رہی ہیں۔ انکا ایکٹوازم غیر حاضر رہا ہے۔‘
ٹویٹر صارف اشوک سوائن نے لکھا کہ ’جو بھارتی سٹار ایران کی خواتین کے حجاب نہ پہننے کے انتخاب کے حق کی حمایت کر رہے ہیں، وہ بھارتی مسلم خواتین کے حجاب پہننے کے انتخاب کے چھیننے جانے پر کیوں خاموش رہے؟‘
اداکارہ پریانکا چوپڑا ایرانی خواتین کی حمایت پر شدید تنقید کی زد میں ہیں۔ انہوں نے 7 اکتوبر کو اپنے ٹویٹ میں ایرانی خواتین کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کیا تھا اور زن، زندگی آزادی کا نعرہ بھی لکھا تھا۔
ٹویٹر صارف نابیا خان نے پریانکا کو جواب دیتے ہوئے لکھا کہ ’آپ کا سہولت والا ایکٹوازم قابل دید ہے۔ جب آپ بھارتی حجابی خواتین کی حالت زار سے نظریں چراتے ہیں، جنہیں ہندوتوا کے غنڈوں اور ریاست کے ہاتھوں ہراساں کیا جاتا ہے، تو یہ سب بے معنی ہو کر رہ جاتا ہے۔‘
ہرش نے ٹویٹ کیا کہ ’یہ ایرانی خواتین کی حمایت میں ایک بولنے والی عالمی ایکٹواسٹ کے طور پر سامنے آئی ہیں، لیکن یہ اس وقت نہیں بولتیں، جب ایک دلت خاتون کا ریپ کیا گیا، اسے جلایا گیا اور اس کے فیملی ممبران کو تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔‘
نیوز اینکر گیتا موہن نے ٹی وی چینل پر آن آیئر اپنے بال کاٹ کر ایرانی خواتین کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کیا۔ تاہم انہیں بھی شدید تنقید کا نشانہ بنایا گیا۔
محمد سلمان نامی ٹویٹر صارف نے لکھا کہ ’میں منتظر ہوں کہ گیتا موہن اپنا گھر بھی بلڈوز کریں گی، ان لوگوں کے ساتھ یکجہتی کرتے ہوئے جن کے گھروں کو بلڈوز کیا گیا۔ ورنہ یہ صرف شو آف اور فرفارمیٹک ایکٹوازم ہی ہے۔‘
ایک اور صارف طوبہ توفیق نے لکھا کہ ’یہ ایرانی خواتین کی توہین ہے کہ ان کے مقصد پر ایسے لوگ بات کریں، جو قوم پرستی کے نام پر اپنے گھر میں جنگوں اور ماب لنچنگ کے چمپئن ہیں۔‘
واضح رہے کہ بھارت کو ملک میں موجود مسلم اقلیت کے خلاف ناروا سلوک کیلئے ہمیشہ سے تنقید کا نشانہ بنایا جاتا رہا ہے۔ دائیں بازو کے ٹی وی اینکروں پر تناؤ کو ہوا دینے کا الزام عائد کیا جاتا رہا ہے۔
مختلف اینکر ٹی وی چینلوں پر بیٹھ کر یہ سوالات بھی کرتے رہے ہیں کہ اس حجابی اور مذہبی سوچ سے ہندوستان کب آزاد ہو گا۔ اس کیلئے اقدامات کرنے ہونگے۔ تاہم اب ایران میں خواتین کے زبردستی حجاب پہنانے کے قوانین کے خلاف احتجاج کی حمایت میں ایسے ہی لوگ سامنے آ رہے ہیں، جس کی وجہ سے انہیں شدید تنقید کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔