لاھور (پریس ریلیز ایل ایل ایف) لیفٹ فرنٹ کے زیر اہتمام جمعہ 13 ستمبر کو پولیس کی جانب سے تشدد کے بڑھتے واقعات کے خلاف شملہ پہاڑی لاہور کے مقام پر شام پانج بجے مظاہرہ ہو گا۔ مرحوم صلاح الدین اس کی ایک تازہ ترین مثال تھی جسے رحیم یار خان پولیس نے مار مار کر قتل کر دیا اور ایک میڈیکل بورڈ کی پوسٹ مارٹم رپورٹ نے پولیس کو اس سے بالکل بری الزماں قرار دے دیا۔ مگر صلاح الدین کی ایک ویڈیو جو لاکھوں افراد نے دیکھی نے لوگوں کو ہلا کر رکھ دیا۔
ابھی اس کے خون کی سیاہی خشک بھی نہ ہوئی ہو گی کہ لاہور میں عامر مسیح کو پولیس نے ٹارچر کر کے قتل کر دیا۔ اس کی پوسٹ مارٹم رپورٹ نے بھی پولیس ٹارچر کی تصدیق کر دی ہے۔
جب صلاح الدین مرحوم کی ویڈیو وائرل ہوئی تو حکمران طبقات کو بھی مجبور ہونا پڑا کہ وہ ایک ’’چور‘‘ کے گھر جا کر اس کے خاندان سے تعزیت کریں۔ اس کا مقصد عوام کے جذبات کو ٹھنڈا کرنا تھا۔ بعدازاں مرحوم کے والد کو وزیر اعلیٰ پنجاب نے بلا کر ایک جوڈیشل کمیشن بنانے کا اعلان کر دیا۔
پولیس کا شعبہ بنیادی طور پر خوف، دہشت اور تشدد کے عمل کو زندہ رکھتا ہے جو براہ راست ریاست کے جبر کی علامت ہے۔ یہ پولیس اسی نوآبادیاتی اور سامراجی تسلط کا تسلسل ہے جسے برطانوی سامراج نے یہاں متعارف کرایا تھا۔
لاہور لیفٹ فرنٹ جو لاہور کی بائیں بازو کی تنظیموں اور افراد کا ایک مشترکہ پلیٹ فارم ہے نے اس ایشو کو عوامی سطح پر اٹھانے کا فیصلہ کیا ہے۔ عوام سے مذکورہ بالا مظاہرے میں شرکت کی بھرپور اپیل ہے۔