خبریں/تبصرے

غداری کیس میں علی وزیر بری: تاحال جیل سے رہا نہیں ہو سکے

لاہور (جدوجہد رپورٹ) کراچی کی انسداد دہشت گردی کی عدالت (اے ٹی سی) نے منگل کے روز گرفتار ممبر قومی اسمبلی علی وزیر کو ریاستی اداروں کے خلاف اشتعال انگیز تقریر کرنے اور بغاوت کے مقدمے سے بری کر دیا ہے۔ تاہم علی وزیر 4 مقدمات میں درخواست ضمانت اعلیٰ عدالتوں سے منظور ہونے کے باوجود تاحال کراچی جیل میں قید ہیں۔

’ڈان‘ کے مطابق علی وزیر کے وکیل قادر خان نے بتایا کہ یہ حکم اس وقت دیا گیا جب استغاثہ علی وزیر کے خلاف الزامات ثابت کرنے میں ناکام رہا۔

علی وزیر کو اب بھی کراچی میں درج دیگر تین ایسے ہی مقدمات میں ٹرائل کا سامنا ہے، جن میں انہیں پہلے ہی ضمانت مل چکی ہے۔ انہیں خیبرپختونخوا کے شہر میران شاہ میں بغاوت کے چوتھے مقدمے کا سامنا ہے۔

گزشتہ ماہ علی وزیر کو اے ٹی سی نے اسی طرح کے ایک کیس میں ضمانت دی تھی۔ تاہم انہیں کراچی میں درج چاروں مقدمات میں کل مبلغ 19 لاکھ روپے کی ضمانت کی رقم کا فوری بندوبست نہ ہونے پر رہا نہیں کیا جا سکا تھا۔

ان کے وکیل اور ساتھیوں کے مطابق بعد ازاں ضمانت کی رقم کا انتظام کرنے اور رہائی کے لئے درکار دیگر قانونی تقاضے پورے کرنے کے باوجود انہیں تاحال رہا ہیں کیا گیا ہے۔

سہراب گوٹھ تھانے میں درج مقدمہ میں علی وزیر کی درخواست ضمانت نومبر 2021ء میں سپریم کورٹ نے منظور کی تھی۔ تاہم ان کی ایک اور مقدمہ میں گرفتاری ظاہر کر کے رہا کرنے سے انکار کر دیا گیا تھا۔

بعد ازاں سندھ ہائی کورٹ نے مئی میں سہراب گوٹھ تھانے میں ہی درج اس دوسرے مقدمہ میں بھی ضمانت پر رہا کرنے کا حکم دیا تھا۔ تاہم کراچی پولیس نے شاہ لطیف پولیس اسٹیشن میں درج ایک تیسرے مقدمہ میں ان کی گرفتاری ظاہر کر کے رہائی سے انکار کر دیا تھا۔

رواں سال جولائی میں تیسرے مقدمہ میں ٹرائل کورٹ کی جانب سے علی وزیر کی درخواست ضمانت منظور ہونے کے بعد مئی 2018ء میں بوٹ بیسن تھانے میں درج چوتھے مقدمہ میں ان کے خلاف چالان پیش کر دیا گیا تھا، جس کی وجہ سے رہائی ممکن نہیں ہو سکی تھی۔ گزشتہ ماہ اس چوتھے مقدمہ میں بھی ضمانت منظور ہونے کے باوجود وہ تاحال رہائی کے منتظر ہیں۔

Roznama Jeddojehad
+ posts