لاہور (جدوجہد رپورٹ) 19 سالہ سویڈش کارکن گریٹا تھنبرگ نے اعلان کیا ہے کہ ماحولیاتی آلودگی سے متعلق بیداری پھیلانے کی اپنی معمول کی سرگرمیوں کے ساتھ ساتھ انہوں نے اپنی توجہ مغرب کے جابر سرمایہ دارانہ نظام کو شکست دینے پر بھی مرکوز کر دی ہے۔
’ٹیلی گراف‘ کے مطابق لندن میں اپنی کتاب کی رونمائی کے موقع پر نظام وسیع تبدیلی کا مطالبہ کرتے ہوئے انہوں نے دعویٰ کیا کہ دنیا کی موجودہ صورتحال، جو اقتدار میں موجود لوگوں کے حکم پر ہے، موسمیاتی خرابی کا سبب بنی ہے۔
انکا کہنا تھا کہ ’ہم دوبارہ کبھی معمول پر نہیں جا رہے ہیں، کیونکہ معمول پہلے ہی ایک بحران تھا۔ جسے ہم عام کہتے ہیں وہ ایک انتہائی نظام ہے، جو لوگوں اور کرہ ارض کے استحصال پر بنایا گیا ہے۔ یہ ایک ایسا نظام ہے جس کی تعریف نو آبادیاتی نظام، سامراجیت، جبر اورنسل کشی کے ذریعے نام نہاد عالمی شمال کے ذریعے کی گئی ہے، تاکہ دولت اکٹھی کی جا سکے، یہ اب بھی ہمارے موجودہ نظام کو تشکیل دیتا ہے۔‘
گریٹا کا مزید کہنا تھا کہ ’اگر معاشی نمو ہماری واحد ترجیح ہے تو پھر ہم جس چیز کا تجربہ کر رہے ہیں وہی ہونا چاہیے، جس کی ہمیں توقع کرنی چاہیے۔‘
اتوار کی رات لندن کے رائل فیسٹیول ہال میں اپنی نئی کتاب ’دی کلائمیٹ بک‘ کی رونمائی کے دوران خطاب کرتے ہوئے انہوں نے پہلی مرتبہ سیاسی میدان میں جانے کا فیصلہ کیا، ماضی میں وہ اس سے گریز کرتی رہی ہیں۔
ان کی گزشتہ ہفتے ریلیز ہونے والی کتاب میں مختلف موسمیاتی ماہرین کی تقریباً 100 شراکتیں شامل ہیں، جن میں مصنف نومی کلین، عالمی ادارہ صحت کے سربراہ ٹیڈروس، اذانوم گیبرئیس اور ماہر اقتصادیات تھامس پیکیٹی شامل ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ آب و ہوا کے بحران کی جڑیں نسل پرستانہ، جابرانہ استخراج پرستی میں ہیں، جو لوگوں اور کرۂ ارض دونوں کا استحصال کر رہی ہے، تاکہ چند لوگوں کیلئے قلیل مدتی منافع کو زیادہ سے زیادہ حاصل یا جا سکے۔