حبیب جالب
بہت میں نے سنی ہے آپ کی تقریر مولانا
مگر بدلی نہیں اب تک مری تقدیر مولانا
خدارا شکر کی تلقین اپنے پاس ہی رکھیں
یہ لگتی ہے مرے سینے پہ بن کر تیر مولانا
نہیں میں بول سکتا جھوٹ اس درجہ ڈھٹائی سے
یہی ہے جرم میرا اور یہی تقصیر مولانا
حقیقت کیا ہے یہ تو آپ جانیں یا خدا جانے
سنا ہے جمی کارٹر آپ کا ہے پیر مولانا
زمینیں ہوں وڈیروں کی مشینیں ہوں لٹیروں کی
خدا نے لکھ کے دی ہے یہ تمہیں تحریر مولانا
کروڑوں کیوں نہیں مل کر فلسطیں کے لیے لڑتے
دعا ہی سے فقط کٹتی نہیں زنجیر مولانا